غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام نے غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کو صاف پانی سے محروم کر کے ان کا قتل عام کیا ہے۔ عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر نسل کشی کے مترادف ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں یہ بات کہی۔ یہ پالیسی 1948ء کے نسل کشی کنونشن کے تحت ایک “نسل کشی” کے مترادف ہے۔
اس نے کچھ سینئر اسرائیلی حکام کے بیانات کا حوالہ دیا جس میں اس نے اشارہ کیا کہ وہ “فلسطینیوں کو تباہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں” یعنی انہیں پانی سے محروم کرنا “نسل کشی کے جرم کے مترادف ہو سکتا ہے”۔
ہیومن رائٹس واچ کی مڈل ایسٹ ڈائریکٹر لاما فکیح نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ہم نے جو دیکھا وہ یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت جان بوجھ کر غزہ میں فلسطینیوں کو زندہ رہنے کے لیے ضروری پانی سے محروم کر کےان کا قتل کر رہی ہے‘‘۔
ہیومن رائٹس واچ ایک ماہ میں انسانی حقوق کی دوسری بڑی تنظیم ہے جس نے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کو بیان کرنے کے لیے نسل کشی کا لفظ استعمال کیا ہے۔اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں اس نے قابض صہیونی ریاست کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب قرار دیا تھا۔
یہ دونوں رپورٹیں ایسے وقت میں سامنے آئیں جب بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔