واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) امریکی حکومت کی طرف سے شائع کردہ حالیہ رپورٹ سے اختلاف کرنے والی دفتر خارجہ کی امریکی عہدیدار نے استعفا دے دیا ہے۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں رکاوٹ نہیں پیدا کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مندرجات سے اختلاف کرنے والی افسر نے استعفیٰ دے دیا۔
معلوم ہوا ہے کہ دفتر خارجہ کے آبادی، پناہ گزینوں اور تارکین وطن سے متعلق شعبے کی افسر سٹیسی گلبرٹ اس پر گذشتہ روز اپنا استعفا ای میل کر دیا ہے۔
منگل کے روز دفتر خارجہ کی اس خاتون افسر نے اپنے نکتہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘وہ سمجھتی ہیں کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل سے متعلق رپورٹ غلط ہے کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں میں امداد کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا نہیں کر رہا ہے۔ اس لیے امریکہ، اسرائیل کو اسلحہ بھجوانے کا جواز رکھتا ہے۔’
اس استعفے کے بارے میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ‘ہم اس بارے میں پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم نکتہ نظر کے اختلاف کا خیر مقدم کرتے ہیں، نکتہ نظر کا یہ اختلاف ہماری مضبوطی کا ذریعہ ہے۔’ تاہم امریکی ترجمان نے اس پر بات نہیں کی کہ امریکی رپورٹ غلط کیوں ہے۔
البتہ دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ‘ہم آئندہ بھی ہمہ جہت آراء کو خوش آمدید کہیں گے۔ کہ اس سے ہمیں پالیسی بنانے میں مدد ملتی ہے۔‘
جوش بال نامی دفتر خارجہ کے افسر نے بھی غزہ کے ایشو پر استعفا دیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے رفح می اسرائیلی بمباری سے ہونے والی حالیہ ہلاکتوں کے بارے میں بھی کہہ دیا ہے کہ اس سے امریکی ریڈ لائن عبور نہیں کی گئی ہے۔ استعفے سے لگتا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ سچ سے گریز کی کوشش کرتی ہے۔
اپنے لنکڈ ان پیج پر ایک تفصیلی مضمون میں لکھا ہے یہ محض سفارتی جائزے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ جو لوگ اسلحہ سپلائی کی ڈیل دستخط کرتے ہیں جانتے بوجھتے اپنی آنکھوں کو بند کر لیتے ہیں۔
واضح رہے جس رپورٹ سے گلبرٹ نے اختلاف کیا ہے۔ یہ رپورٹ اسی ماہ شائع ہوئی وہ صدر جو بائیڈن کی طرف سے فروری میں جاری کردہ ایک یادداشت کے جواب میں تیار کی گئی تھی اور ‘این ایس ایم 20 ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
صدر کی طرف سے پوچھا گیا تھا کہ انہیں جائزہ لے کر بتایا جائے کہ اسرائیل غزہ میں کون سا اسلحہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال کر رہا ہے اور انسانی بنیادوں پر امدادی کی تقسیم میں کہاں رکاوٹیں ڈالتا ہے۔