غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے بیرون ملک سیاسی بیورو کے سربراہ سامی ابو زہری نے کہاہے کہ قابض اسرائیل کے پاس غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی پاسداری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
ابو زہری نے زور دے کر کہا کہ حماس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ پر “جہنم کے دروازے” کی دھمکیوں کو مسترد کرتی ہے۔
الجزیرہ مباشر کے ساتھ ایک انٹرویو میں ابو زہری نے ان دھمکیوں کو “احمقانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام ان دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ غزہ کا مستقبل فلسطینیوں کے پاس ہے۔اس کا صہیونی ریاست سےکوئی تعلق نہیں ہوگا۔ فلسطینی ان دباؤ کے باوجود فخر اور وقار محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی قیدیوں کی نئی کھیپ کی ترسیل ملتوی کرنے کا فیصلہ جو کہ اگلے ہفتے کے لیے طے تھا معاہدے کی شرائط کی پاسداری کرنے میں قابض ریاست کی ناکامی اور اس کی طرف سے فلسطینیوں کے قتل عام کے تسلسل ، گھروں کو مسمار کرنے اور انسانی امداد کے داخلے میں رکاوٹ کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے لچکدار طریقے سے ثالثوں خاص طور پر مصر اور قطر کو پیغام دیا کہ وہ قابض دشمن پر معاہدے کا احترام کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ابو زھری نے کہا کہ اسرائیل کے سامنے معاہدے پر عمل درآمد ہی واحد آپشن ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بالآخر خود کو اس کی پاسداری کرنے پر مجبور پائیں گے۔
ابو زہری نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی کا نظم و نسق خالصتاً فلسطینی مسئلہ ہے۔ حماس کی جانب سے پٹی کے مستقبل کے حوالے سے کسی بھی اسرائیلی یا امریکی حکم کو مسترد کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس تعمیر نو کی کوششوں میں رکاوٹ نہیں بنے گی، لیکن یہ اس بات کو مسترد کرتی ہے کہ یہ کوششیں رہائشیوں کو بے گھر کرنے یا غزہ پر قابض ریاست کی مدد کے لیے کی جائیں گی تو وہ قابل قبول نہیں ہوں گی۔
ابو زہری نے غزہ کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے عرب ممالک کے موقف کو سراہا۔انہوں نے اس موقف کو اسرائیلی اور امریکی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کے لیے عرب تعاون کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔