انقرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اقوامِ متحدہ اور مسلمان ممالک کو غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی بربریت روکنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور غزہ میں تازہ ترین ہلاکت خیز اسرائیلی حملوں کے بعد “اسلامی دنیا” سے فوری اور سخت ردِعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے والے ممالک مجرم کے ساتھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو فلسطینیوں کے خون کا پیاسا ہے۔ وہ ہر روز معصوم بچوں اور عورتوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کررہا ہے اور دنیا اس پر تماشا دیکھ رہی ہے۔ مسلمان ممالک بھی اپنا کردار ادا نہیں کررہے ہیں۔ اللہ کی طرف سے انہیں بھی پوچھ ہوگی۔
ایردوآن نے اپنی پارٹی اے کے پی کے قانون سازوں کو بتایا، “اقوامِ متحدہ اپنے عملے کی حفاظت بھی نہیں کر سکتا۔ آپ عمل کے لیے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ غزہ میں اقوامِ متحدہ کی روح مر چکی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ غزہ میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کا سلسلہ ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے جہاں بے گھر لوگوں کو ان کے خیموں میں زندہ جلایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ مخصوص ملکوں کا کٹھ پتلی بن چکا ہے اور وہ غزہ میں قتل عام روکنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
ایردوآن کے تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز رفح کے مغرب میں بے گھر افراد کی خیمہ بستی پر ایک مہلک اسرائیلی حملے پر تبادلۂ خیال کے لیے اجلاس منعقد کیا۔ اس حملے میں غزہ کے شہری دفاع کے ایک اہلکار کے مطابق 21 افراد ہلاک ہوئے۔
ترک رہنما نے اسرائیلی حملے کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنے میں ناکامی پر ساتھی مسلم اکثریتی ممالک پر بھی تنقید کی۔
85 ملین آبادی والے مسلم اکثریتی ملک کے قائد نے اپنی پارٹی اے کے پی کے قانون سازوں کو بتایا، “میں اسلامی دنیا سے کچھ کہنا چاہتا ہوں: آپ مشترکہ فیصلہ کرنے کے لیے کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟”
انہوں نے کہا، “اسرائیل صرف غزہ کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔”
اسرائیل کے غزہ میں “نسل کشی” کرنے کے الزام کو دہراتے ہوئے ایردوآن نے مزید کہا، “کوئی بھی ریاست اس وقت تک محفوظ نہیں ہے جب تک اسرائیل بین الاقوامی قانون کی پیروی نہ کرے اور خود کو بین الاقوامی قانون کا پابند محسوس نہ کرے