غزہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)غزہ کی پٹی میں ریسکیو اور ایمبولینس کے عملے اور رضاکاروں نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملبے تلے اور سڑکوں اور گلیوں سے 160 شہداء کو نکالا، جس سے گذشتہ اکتوبر کی 7 تاریخ کو اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک شہداء کی تعداد15,000 سے زائد ہوگئی ہے جن میں 6,150 سے زائد بچے اور 4 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ملبہ ہٹانے کے لیے مشینری اور آلات کی کمی کی وجہ سے ریسکیو عملہ اب تک شہداء کی لاشوں کو نکالنے کے لیے دستی اوزاروں اور روایتی ابتدائی طریقوں پر انحصار کرتا رہا ہے۔
نامکمل اعداد و شماربتاتے ہیں کہ تقریباً 6500 لاپتہ افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ جن میں 4700 سے زائد بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
انسانی بنیادوں پرعارضی جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے گذشتہ جمعہ کی صبح سے ریسکیو اور ایمبولینس کا عملہ اور شہری اپنی تمام صلاحیتوں کے ساتھ شہداء سے زیادہ سے زیادہ لاشیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گذشتہ پانچ دنوں میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی پر آنے والی انسانی تباہی کی ہولناکی کا انکشاف ہوا ہے، کیونکہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 300,000 مکانات کو نقصان پہنچا، فضائی، زمینی اور سمندر سے 50,000 رہائشی یونٹس تباہ ہوئے۔
“جنگ بندی” کے باوجود قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں بے گھر ہونے والے شہریوں کو شمال میں اپنے شہروں اور قصبوں کو واپس جانے سے روک دیا۔