غزہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے غزہ میں الشفاء ہسپتال پر اسرائیلی فوج کے حملے کی تمام تر ذمہ داری امریکی صدر جوبائیڈن پر عاید کی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو خیال ظاہر کیا کہ حماس سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل کا جلد امکان ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندگان سے کہا: ’میں ہر دن ان لوگوں سے بات کر رہا ہو جو اس (معاملے) میں شامل ہیں مگر میں اس کی تفصیل میں نہیں جاؤں گا۔‘
حماس کی جانب سے بنائے گئے 240 قیدیوں میں کم از کم نو امریکی بھی شامل ہیں۔
حماس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ “ہم قابض ریاست اور اس کے نازی رہ نماؤں کو اور صدر بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کو قابض فوج کے شفا میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
قابض فوج نے بدھ کی صبح الشفاء میڈیکل کمپلیکس پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس سے چند دن قبل قابض فوج نے ہسپتال کا ٹینکوں سے گھیراؤ کرلیا تھا اور ایندھن اور بجلی کاٹ دی گئی، جس کی وجہ سے بہت سے انتہائی نگہداشت کے مریض اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی موت واقع ہوئی۔
گذشتہ روز منگل کے روز ہسپتال انتظامیہ نے شہداء کی درجنوں لاشیں گلنے سڑنے کے بعد ایک صحن میں دفن کرنے پر مجبور کیا کیونکہ قابض انتظامیہ نے انہیں معمول کے طریقہ کار کے مطابق تیار کرنے اور دفنانے سے روک دیا۔
الشفا ہسپتال میں اس وقت ہزاروں فلسطینی مریض، طبی عملہ اور بے گھر شہری موجود ہیں۔
حماس نے کہا کہ دھاوے کا مقصد شہریوں کے خلاف مزید قتل عام کرنا ہے اور انہیں شمال سے جنوب کی طرف جانے پر مجبور کرنا ہے۔ ہمارے لوگوں کو بے گھر کرنے کے قابض دشمن کے منصوبے کو مکمل کرنا ہے۔