نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور ’اوچا‘ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ “غزہ میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور اسرائیل کو پٹی میں امدادی امداد کی محفوظ منتقلی کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے”۔
’اوچا‘ کے ترجمان ’ینس لیرک‘ نے زوردے کر کہا کہ “غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی جان بچانے والی امداد ضرورت مند شہریوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہے کیونکہ امدادی کارکنوں کو فعال جنگی علاقوں سے اس تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے”۔
لیرکس نے ایک پریس کانفرنس میں زور دیا کہ “غزہ کے بچے امداد کی آمد میں مسلسل رکاوٹوں کے درمیان بھوک سے مر رہے ہیں”۔
انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد “سرحد پار گر کر ضائع ہو رہی ہے جب کہ امدادی کارکنوں کے لیے فعال جنگی علاقوں سے پہنچنا مشکل ہے”۔
“جو امداد پہنچ رہی ہے وہ لوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے”۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے غزہ میں ضرورت مند شہریوں تک امداد کی فراہمی میں ناکامی کو “قحط کے عالم میں ایک بڑا مسئلہ” قرار دیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے “اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصوم شہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کے نتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔ ادویات، پانی اور خوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔