دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ پر نسل کشی کی جنگ کو روکنے کے لیے مذاکراتی عمل آگے بڑھ رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر مذاکراتی اجلاس چند دنوں میں منعقد کیا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے جنگ کے اہداف حاصل کر لیے اور حماس کے فوجی ڈھانچے کو ختم کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کو ان کے گھروں کو واپس کرنے اور غزہ کے مستقبل کے لیے کارروائی کرنے کا لمحہ ہے۔
بلنکن نے قطر میں قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ “آنے والے دنوں میں مذاکرات ہوں گے اور ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس ان کے بارے میں سنجیدہ ہے یا نہیں‘‘۔
حماس نے اس سے قبل گذشتہ مذاکراتی دوروں میں امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی بنیاد پر گزشتہ دو جولائی کو اس پر عمل درآمد کے لیے اپنی وابستگی اور فوری تیاری کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ نے واشنگٹن کی طرف سے غزہ کی پٹی میں شہریوں کو بھوکا مارنے کے نام نہاد جرنیلوں کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اعلان ہے کہ وہ اپنی سابقہ شرائط پر قائم ہے۔ حماس غزہ میں اسرائیلی قبضے کو قبول نہیں کرے گی اور غزہ میں جنگ بندی کی شرائط میں اسرائیل کو وہاں سے نکلنا ہوگا۔
بلنکن نے مزید کہا کہ “ہم یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کی واپسی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور جنگ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ حماس کے سابق سربراہ یحییٰ السنوار جنگ بندی میں ایک رکاوٹ تھے اور بہ قول ان کے اب وہ رکاوٹ ہٹ گئی ہے۔
بلنکن نے غزہ کے لیے 135 ملین ڈالر مالیت کی انسانی امداد کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ امداد غزہ میں ضرورت مندوں تک پہنچائی جائے۔