استنبول (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے خواتین کے حقوق کے نگران ادارے نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ہزاروں خواتین کو جان لیوا صحت کے خطرات کا سامنا ہے جہاں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئےہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے گذشتہ روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں وضاحت کی ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 85 فیصد سے زائد صحت کی سہولیات ختم ہوچکی ہیں اور طبی خدمات متاثر ہوئی ہیں۔ اس کی وجہ سے خواتین کے لیے صحت کی بنیادی خدمات تک رسائی میں مشکلات ہیں۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خواتین کو فوری طبی مدد کی ضرورت ہے۔ بہت سی خواتین کینسر جیسے خطرناک عارضے کا شکار ہیں،دودھ پلانے والی ماؤں،حاملہ خواتین اور نفسیاتی مسائل سے دوچار خواتین کو سنگین نوعیت کے مسائل درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے غزہ میں خواتین اور لڑکیوں کی صحت کی خصوصی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری مدد کا مطالبہ کیا۔
مکمل امریکی حمایت کے ساتھ اسرائیل غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں 138,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10,000 سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں جب کہ غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔