غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے غزہ کی پٹی پر “اسرائیلی” قابض فوج کے ذریعے چھیڑی جانے والی نسل کشی کی جنگ کے اہم ترین اعدادوشمار پر ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی نسل کشی کی جنگ 270 دنوں سے جاری ہے۔
رپورٹ میں نسل کشی کی جنگ کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
نسل کشی کی جنگ کے بعد سے (270) دن۔
قابض فوج کے ہاتھوں 3,359اجتماعی قتل عام۔
47,925 شہید اور لاپتہ افراد۔ 10,000 غائب۔ 37,925 شہید جو ہسپتالوں میں پہنچے۔ 15,919 بچے شہید۔ 34 شہری قحط کے نتیجے میں شہید ہوئے۔ 10,569 خواتین شہداء، 500 طبی عملے کےکارکن شہید۔ 75 سول ڈیفنس کے شہداء۔ 153 صحافی شہید ہوئے۔ 7 ہسپتالوں کے اندر قابض فوج کی طرف سے اجتماعی قبریں قائم کی گئیں۔ ہسپتالوں کے اندر 7 اجتماعی قبروں سے 520 شہداء کو نکالا گیا۔ 156 پناہ گاہیں جنہیں “اسرائیلی” قابض فوج نے نشانہ بنایا۔
87,141 زخمی۔ 70 فی صد زخمیوں میں بچے اور خواتین شامل ہیں۔ 17,000 بچے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں سے محروم۔
3,500 بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار۔ 12,000 زخمیوں کو علاج کے لیے بیرون ملک سفرسے محرومی کا سامنا۔
10,000 کینسر کے مریضوں کو موت کا۔
3,000 مختلف امراض کے مریض جن کو بیرون ملک علاج کی ضرورت ہے مگر انہیں اسرائیل بیرون ملک سفر سے روک رہا ہے۔
1,660,492 نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سے متاثر۔
نقل مکانی کی وجہ سے وائرل ہیپاٹائٹس انفیکشن کے 71,338 کیسز۔ 60,000 حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کی کمی کی وجہ سے خطرے سے دوچار۔
350,000 دائمی مریضوں کو دواؤں کی قلت سے جان کا خطرہ۔
نسل کشی کی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی سے 5,000 قیدی۔310 صحت کے اہلکاروں کی گرفتاری کے کیسز۔
23 صحافی پابند سلاسل۔غزہ کے 2 ملین افراد بے گھر
195 سرکاری ہیڈکوارٹر تباہ۔ 113 سکول اور یونیورسٹیاں اسرائیلی بمباری میں تباہ۔ 323 اسکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ۔ 608 مساجد شہید۔ 209 مساجد جزوی طور پر متاثر۔
3 گرجا گھروں کو بمباری سے تباہ کردیا گیا۔ 150,000 ہاؤسنگ یونٹ تباہ۔
80,000 مکانات تباہ۔ دو لاکھ مکانات جزوی طور پر متاثر۔
قابض فوج نے 80,000 ٹن دھماکہ خیز مواد غزہ کی پٹی پر گرایا۔
34 ہسپتالوں کو قابض فوج نے تباہ کردیا۔ 64 صحت کے مراکز کی سروسز بند کردیں۔