غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ نے منگل کو کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے پانی صاف کرنے والے اہم پلانٹس نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
اونروا نے ایک بیان میں کہا کہ لوگوں کے پاس کافی پانی نہیں ہے۔ بقا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ پانی صاف کرنے کےپلانٹ کی بندش سے خاندانوں بشمول بچوں کو پانی حاصل کرنے کے لیے لمبا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے اسرائیلی قابض حکام سے فوری طور پر پانی تک رسائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
7 مئی کو اسرائیلی فوج نے مصر کے ساتھ رفح سرحدی کراسنگ پر قبضہ کر لیا، جو انسانی امداد کے داخلے اور بیماروں اور زخمیوں کے سفر کے لیے اہم گزرگاہ سمجھی جاتی تھی۔
خیال رہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے “اسرائیلی” قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ کیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار معصوم شہری شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے کے علاوہ 20 لاکھ افراد بے گھرہوچکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کا 70 فیصد سے زیادہ تباہ ہوچکا ہے اور غزہ کی سخت ناکہ بندی اور مسلسل جنگ کے نتیجے میں گنجان آباد علاقہ قحط کی لپیٹ میں ہے۔ ادویات، پانی اور خوراک کی قلت کے باعث آئے روز بچوں اور دیگرشہریوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ دوسری جانب غاصب صہیونی دشمن ریاست نے جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں اور وہ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم اور مسلسل نسل کشی پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہے۔