غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس نے اندازہ لگایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے لے کر آج تک تباہ شدہ سینکڑوں عمارتوں کے ملبے تلے دس ہزار سے زائد لاپتہ افراد دبے ہوئے ہیں۔امدادی کارکن ان کی لاشیں نکالنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ لاپتہ افراد وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ شہداء کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہیں جس کی وجہ ہسپتالوں میں لاشوں کی آمد کو ریکارڈ کرنے میں ناکامی ہے۔ ان شہداء کو شامل کیا جائے تواس طرح شہداء کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی پر دو سو دنوں سے زائد اسرائیلی جارحیت کے جاری رہنے کے باوجود عملہ ہمارے لوگوں کے تئیں اپنا انسانی فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ اگرچہ اس کے پاس سامان کی شدید قلت ہے اور اسے ملبہ ہٹانے کے لیے درکار بنیادی سامان موجود نہیں ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جارحیت کے آغاز سے لے کر آج تک ان تک پہنچنے اور انہیں ملبے کے ڈھیروں سے بچانے میں ناکامی کے نتیجے میں ہزاروں شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ اسے رہائشیوں اور رضاکار نوجوانوں کی ٹیموں کی طرف سے بہت سی کالیں موصول ہوئیں، جن میں کئی ماہ قبل تباہ ہونے والے متعدد گھروں اور رہائشی عمارتوں میں شہداء کی لاشوں کو نکالنے کی کوششوں میں انفرادی کوششوں اور اقدامات کی حمایت کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس قومی اور انسانی ذمہ داری کے احساس کی بنیاد پر ان اقدامات کا جواب دینے اور اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کی حمایت کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔