ایمسٹرڈیم (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورپ کی پارلیمانی اسمبلی میں ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی عہدیدار ساسکیا کلویت نے ایک دل ہلا دینے والے بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی افواج غزہ میں جو کچھ کر رہی ہیں وہ کھلی نسل کشی اور نسلی تطہیر کے مترادف ہے۔ ان کے بقول، غزہ کی سرزمین پر جاری قتل عام انسان کے ہاتھوں جنم لینے والا ایسا المیہ ہے جس کی شدت اور ہولناکی تصور سے باہر ہے۔
اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی حکومت نے 2 مارچ سے غزہ پر انسانی امداد کے داخلے پر سخت ترین پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ساتھ ہی وسیع پیمانے پر عسکری حملے بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان حملوں کا پہلا نشانہ وہ معصوم بچے ہیں جنہیں کھانے، پانی، دوا اور پناہ تک سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ان کا بنیادی انسانی حق یعنی جینے کا حق، روزانہ پامال کیا جا رہا ہے۔
ساسکیا کلویت نے پکار کر کہا کہ “بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور اس حقیقت سے نظریں چرانا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ انسانی امداد کو کسی بھی شرط کے بغیر فوری اور مکمل طور پر ضرورت کے مطابق متاثرہ افراد تک پہنچنا چاہیے۔ جو تھوڑی بہت امداد قابض اسرائیل نے جانے دی ہے، وہ نہ صرف ناکافی ہے بلکہ غزہ کے سب سے زیادہ محتاج لوگوں تک پہنچی ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہا ہے۔ نہ صرف امدادی سامان کو داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے بلکہ فلسطینی شہریوں کو ایک مسلسل سکڑتے ہوئے علاقے میں محصور کر کے شدید بمباری کی زد میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کے لیے بچاؤ کی کوئی راہ نہیں چھوڑی گئی۔
کلویت نے واضح کیا کہ جن علاقوں کو قابض اسرائیل “محفوظ” قرار دیتا ہے، وہ بھی روزانہ کی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ خیمہ بستیوں میں مقیم مہاجرین، بچے، خواتین، بوڑھے، کوئی بھی محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس حقیقت سے آنکھیں چرانا ناممکن ہو چکا ہے کہ یہ اقدامات نسلی تطہیر اور نسل کشی کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے پرزور اپیل کی کہ وہ فوری طور پر قابض اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کا قتل عام بند کرنے پر مجبور کرے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے ادارے، خصوصاً “انروا” جیسے اداروں کو فوری، آزاد، غیرمشروط اور غیرجانبدارانہ رسائی فراہم کرے تاکہ بروقت اور مناسب امداد پہنچائی جا سکے۔
ساسکیا کلویت نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کے بچوں کو ان کے وطن واپس لوٹنے کے حق سے محروم کرنے اور زبردستی ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرنے کے جو منصوبے سامنے آ رہے ہیں، ان کا فوری خاتمہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ جنیوا کنونشنز، خصوصاً نسل کشی کی روک تھام اور اس کی سزا سے متعلق کنونشن کے تحت اپنی قانونی ذمہ داریاں ادا کرے۔ یورپی کونسل کے تمام رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لا کر غزہ میں فوری جنگ بندی کو یقینی بنائیں اور بین الاقوامی قوانین کا احترام یقینی بنائیں۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیل امریکہ کی مکمل سرپرستی میں 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر قیامت ڈھا رہا ہے۔ اب تک 175 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں دربدر، بے گھر اور بھوکے ہیں۔