غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی بیت لاھیا میونسپلٹی کے میئر علاء العطار نے کہا ہے کہ بیت لاہیہ میں شہریوں کے 95 فیصد گھر تباہ اور ناقابل رہائش ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کے 100,000 شہری بے گھر ہیں۔
العطار نے پریس بیانات میں مزید کہا کہ پانی کے 80 فیصد کنویں مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ بیت لاہیا کو مکمل طور پر تباہ شدہ اور آفت زدہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کمال عدوان ہسپتال کی تباہی اور انڈونیشیا کے ہسپتال کو جلانے کے بعد بیت لاہیہ میں صحت کا شعبہ تباہ ہو گیا تھا، اس کے علاوہ کسانوں کی زمینوں کو بلڈوز کرنے کے نتیجے میں بڑی مقدار میں اجناس بھی تباہ ہوگئیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض ریاست نے صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والی 23 گاڑیوں کو تباہ کر دیا۔ اس کے علاوہ متعدد بھاری گاڑیاں اور بیت لاہیا میونسپلٹی کی تمام عمارتوں کو تباہ کر دیا۔
گذشتہ روز جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں “سرکاری میڈیا” نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے ابتدائی براہِ راست نقصانات کا تخمینہ 38 ارب ڈالر سے زائد لگایا، جب کہ تباہی کا تناسب 88 فیصد تک پہنچ گیا۔