غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہر گھنٹے میں ایک فلسطینی بچہ شہید ہو رہا ہے۔
لازارینی نے پیر کے روز ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بچوں کے قتل کو کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ کہ وہ روح ہیں، نمبر نہیں،انہیں باقی دنیا کے بچوں کی طرح جینے کا حق ہے۔
’انروا‘ کمشنر نے تصدیق کی کہ ان بچوں میں سے جو بچ گئے انہیں جسمانی اور جذباتی زخم آئے اور آج وہ تعلیم کے علاوہ صحت اور باعزت زندگی گزارنے کے لیے بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔
لازارینی نے کہا کہ “ان بچوں کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔ وہ اپنی زندگی، اپنا مستقبل اور اپنی زیادہ تر امیدیں کھو رہے ہیں”۔
غزہ میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم اور وار چائلڈ الائنس کی سرپرستی میں کی گئی ضروریات کے جائزے کے مطابق 92 فی صد بچے “حقیقت کو قبول نہیں کرتے”، 79 فی صد ڈراؤنے خوابوں کا شکار ہیں، اور 73فی صد جارحیت کی علامات سے دوچار ہیں۔
وار چائلڈ یو کے کی چیف ایگزیکٹیو ہیلن پیٹنسن نے کہا کہ”اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ بچوں کے لیے دنیا کے سب سے خوفناک مقامات میں سے ایک ہے”۔
انہوں نے کہا کہ “ہسپتالوں، سکولوں اور گھروں کی تباہی کے علاوہ نفسیاتی تباہی کے ایک سلسلے نے ان بچوں پر پوشیدہ لیکن تباہ کن زخم لگائے ہیں، حالانکہ ان بچوں کا اس ہولناک جنگ سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔
اس تحقیق میں ان خاندانوں کے 504 بچوں کے والدین یا دیکھ بھال کرنے والوں کا سروے کیا گیا جہاں کم از کم ایک بچہ معذوری، زخموں یا والدین کی کمی کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک حالیہ جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 44 فیصد اموات بچوں کی تھیں۔
مکمل امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیلی فوج سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر نسل کشی کی جنگ لڑ رہی ہے، جس کے نتیجے میں 151,000 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین اور 10,000 سے زائد لاپتہ ہیں۔
بین الاقوامی برادری کی لاپرواہی میں قابض اسرائیل غزہ میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جارحیت روکنے کی قراردادوں کو نظر انداز کر رہا ہے اور اس نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے حکم اور نسل کشی بند کرنے کے فیصلوں کو بھی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔