Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

پی ایل ایف نیوز

غزہ کی ناکہ بندی اور اسرائیلی اہداف

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
غزہ پر امریکی اور اسرائیلی جارحیت کو پانچ سو پچھتر روز ہو چکے ہیں یعنی غزہ پر ہونے والی امریکی و اسرائلی جارحیت اب بیسویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے البتہ درمیان میں کچھ دن کے لئے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے لیکن وہ بے سودھ رہاہے جس کو بہت جلد ہی غاصب صیہونی حکومت اسرائیل نے سبوتاز کیا اور پھر سے غزہ کے مظلوم عوام کی نسل کشی شروع کر دی گئی ۔ مختلف رپورٹس کے مطابق غزہ میں ساٹھ ہزار سے زائد فلسطینی اس جارحیت میں شہید ہو چکے ہیں جبکہ دو لاکھ سے بھی زیادہ زخمی ہیں۔ پندرہ لاکھ تو ایسے ہیں جو بے گھر ہیں اور بے سر و سامانی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ رفح کراسنگ پر لگائے گئے عارضی خیموں کی رہائش بھی غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی جارحیت سے محفوظ نہیں ہے۔ غزہ کے علاوہ غاصب صیہونی حکومت مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے جیسے گھنائونے جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
دوسری طرف فلسطینی مزاحمت کی تحریکیں ہیں جو مسلسل غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کر رہی ہیں ۔ اس راستے میں مجاہدین کی قربانیاں بھی شامل ہیں۔فلسطینی مجاہدین کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں کی پائیدار استقامت اور صبر بھی بے مثال ہے کہ جس نے فلسطینی مزاحمت کو مزید تقویت فراہم کی ہے۔
19ماہ کے اس عرصہ میں پوری دنیا نے ایک بات تو سمجھ لی ہے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک کی تمام تر طاقت اور ٹیکنالوجی کے باوجود سب کے سب مل کر غاصب اسرائیل کی فلسطینی عوام اور مزاحمت پر کامیابی کا اعلان نہیں کر سکے ہیں۔ آج بھی جنگ جاری ہے۔ معرکہ جاری ہے۔ غزہ میں مزاحمت اپنی جوابی کاروائیوں کو انجام دے رہی ہے۔ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل انیس ماہ کے اس عرصہ میں جہاں ساٹھ ہزار لوگوں کو قتل کر چکی وہاں اپنے قیدیوں کو حماس اور اسلامی مزاحمت کے ہاتھوں سے آزاد کروانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ قیدیوں کے اس معاملہ پر غاصب صیہونی حکومت کے اندرونی خلفشار میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہاہے۔
امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینیوں کو شکست دینے اور غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہزاروں بے گناہ انسانوں کا قتل کیا، نسل کشی کی ہے اور لاکھوں کو زخمی کیا ہے جبکہ غزہ میں کوئی بھی اسکول، مسجد، مدرسہ اور اسپتال سمیت ایسی عمارت ثابت نہیں رہی ہے کہ جس کو عمارت کا عنوان دیا جائے۔ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد بھی امریکہ اور اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا ہتھیار استعمال کیا ہے۔
غزہ میں موجو دلاکھوں نہتے شہریو ں کے خلاف ناکہ بندی کو ہتھیار بنا کر استعمال کیا جا رہاہے اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہاہے۔ یہ آج اکیسویں صدی میں دنیا کی ماڈرن حکومت امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہیں جو کھلے عام لاکھوں انسانوں کو بھوک کے ہتھیار سے قتل کرنے کے در پہ ہیں ۔ غزہ میں گذشہ دو ماہ سے کوئی بھی امدادی سرگرمیاں ہونے نہیں دی جارہی ہیں جس کی وجہ سے خوراک اور ادویات کے ساتھ پانی کی شدید قلت ہے اور اس قلت کی وجہ سے معصوم بچے جان کی بازی ہار رہےہیں اور پوری دنیا کی حکومتیں اس تماشہ پر خاموش ہیں۔عالمی ادارے بھی بے حس ہو چکے ہیں۔کئی ایک عالمی اداروں کو تو خود غاصب صیہونی فوج کے حملوں کا نشانہ بنایا گیاہے لیکن پھر بھی نہ تو کئی عالمی ادارہ اور نہ کوئی حکومت غاصب صیہونی حکومت کے خلاف اٹھنے کو تیار ہے۔ سب ہی مذمت کے الفاظ سے کام چلا رہے ہیں لیکن غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے ہزاروں بے گناہ لوگ موت کی نیند سو رہے ہیں۔
حالیہ دنوں مطالعہ سے گزرنے والی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ چالیس دن میں غزہ میں ایک ہزار معصوم بچے قتل ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد بھوک اور پیاس کی شدت سے ماری گئی ہے۔
یہاں ایک المیہ اور بھی موجو دہے وہ یہ ہے کہ غزہ کی صورتحال تو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بھی خطے کی عرب و غیر عرب ریاستیں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ میں ہمارے بچے بھوک اور پیاس کی شدت سے مر رہےہیں لیکن ترکی جیسے ممالک سے کھانے پینے کی اشیاء غاصب صیہونی فوج کی مد دکے لئے مسلسل اور بلا تعطل سپلائی ہو رہی ہیں۔ ایسے ہی دیگر عرب ممالک سے بھی زمینی راستوںسے اسرائیل کی ضروریات کو پورا کیا جا رہاہے کیونکہ سمندری راستوں پر یمن کے انصار اللہ اور مسلح افواج نے ناکہ بندی لگا رکھی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ غزہ پر جارحیت اور ناکہ بندی کا خاتمہ کیا جائے بصورت دیگر سمدنری ناکہ بندی جاری رہے گی اور کسی بھی امریکی واسرائیلی جہاز کو گزرنے نہیں دیا جائے گا۔ اس صورتحال میں خطے میں موجود عرب حکومتوںنے اسرائیل کی ضروریات کو متبادل زمینی راستوں سے فراہم کر نا شروع کر دیاہے۔بہر حال یہ ایک شرمناک صورتحال ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی میں غاصب اسرائیل کے اہداف واضح ہیں وہ حماس اور جہاد اسلامی جیسی مزاحمتی تنظیموں کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں اور غزہ کے عوام کے دل میں فلسطینی مزاحمت کے خلاف نفرت کا بیج بونا چاہتے ہیں ماضی میں ایسی مثالیں الجزائر میں دیکھنے کو ملی تھیں جب فرانس کی فوج شکست سے دوچار تھی تو ایسے ہی ہتھکنڈوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ بہر حال امریکہ اور اسرائیل غزہ کو تباہ و برباد کرنے اور نسل کشی کے بعد اب ناکہ بندی کے حربہ میں بھی بری طرح ناکامی کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ غزہ کے عوام کی پائیدار استقامت کے سامنے سب دھرے کا دھرا رہ گیا ہے ۔ غزہ والوںنے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے ساتھ ہیں چاہے کتنی ہی قربانیاں دینا پڑیں دیں گے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے۔لہذا امریکہ اور اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی کے بعد بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو رہےہیں اور یہ فلسطینی عوام اور فلسطینی مزاحمت کی کامیابیوں میں سے بڑی کامیابی شمار کی جا رہی ہے۔ یہ طوفان اقصیٰ ہے جو سات اکتوبر سے تاحال جاری ہے اور نہ جانے یہ طوفان کب تک جاری رہے گا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan