نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن نے غزہ کی پٹی پر جنگ کے ایک حصے کے طور پر بچوں کے حقوق کے کنونشن کے حوالے سے اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء سے جاری غزہ پر نسل کشی کی جنگ کے بچوں اثرات “تباہ کن” ہیں۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے محصور پٹی پر جنگ شروع کرنے کے بعد سے 41,000 سے زیادہ افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 95,000 سے تجاوز کر گئی ہے اور12 ہزار لاپتہ ہیں۔
فلسطینی علاقوں میں تعلیمی سال کا آغاز نو ستمبر کو ہوا لیکن مغربی کنارے کے بچوں، خطے کے بچوں اور پوری دنیا کے بچوں کے برعکس غزہ کے بچے اپنے تعلیمی سال کو معمول کے مطابق شروع کرنے سے قاصر ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن نے ان خلاف ورزیوں کو جدید تاریخ کی بدترین خلاف ورزیوں میں سے ایک قرار دیا، اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوق اطفال کے نائب سربراہ بریگی گڈبرینڈسن نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ “اس خوفناک طریقے سے بچوں کا قتل غیر مسبوق ہے۔ مجھے یقین ہےکہ قتل عام تاریخ انتہائی تاریک موقع ہے”۔
رائیٹرز نے بریگی کے حوالے سے کہا کہ “مجھے نہیں لگتا کہ ہم نے پہلے اس بڑے پیمانے کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے جو ہم غزہ کی پٹی میں دیکھ رہے ہیں”۔