پیرس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فرانس میں سرگرم بیس سے زائد صحافتی انجمنوں نے فرانسیسی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں قابض اسرائیل کی اندھی بمباری کے شکار صحافیوں، میڈیا سے وابستہ کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کو فوری طور پر وہاں سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔ یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب قابض صہیونی دشمن ریاست کے جنگی طیارے غزہ کی زمیں کو مسلسل خون سے رنگ رہے ہیں اور صحافیوں سمیت عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان تنظیموں میں فرانس کے معروف نشریاتی اداروں جیسے “فرانس 24”، “لیموند”، “ریڈیو فرانس انٹرنیشنل”، “بی ایف ایم ٹی وی”، “لو فیگارو”، “لیبراسیون” اور “میڈیا پارٹ” سے وابستہ صحافتی انجمنیں شامل ہیں، جنہوں نے مشترکہ طور پر ایک دل دہلا دینے والا خط جاری کیا ہے۔ اس مکتوب میں حکومتِ فرانس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غزہ میں فرانسیسی میڈیا کے لیے کام کرنے والے صحافیوں، ان کے معاونین، ڈرائیوروں اور اہل خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی فوری تدبیر کرے۔
یہ اپیل نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی بلکہ “فرانس 24” کی ویب سائٹ پر بھی شائع کی گئی۔ صحافیوں کی ان انجمنوں کا مینڈیٹ پیشہ ورانہ اخلاقیات اور ادارتی آزادی کی حفاظت کرنا ہے۔اسی اخلاقی ذمہ داری کے تحت وہ اب غزہ میں اپنے فلسطینی ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔
مکتوب میں واضح کیا گیا ہے کہ “ہمارے ساتھی اور ان کے خاندان آج موت کے دہانے پر کھڑے ہیں، خاص طور پر جب بنجمن نیتن یاھو کی حکومت نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کر دیا ہے”۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 7 اکتوبر 2023ء کو قابض اسرائیل کی جانب سے شروع کی جانے والی جارحیت کے بعد سے اب تک غزہ میں 200 سے زائد صحافیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ یہ اعداد و شمار اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔
غزہ میں قائم سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق 7 اکتوبر سے لے کر اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 224 ہو چکی ہے۔ یہ کوئی عام تعداد نہیں، بلکہ صحافت کے مقدس فریضے کو نبھاتے ہوئے شہید ہونے والے سچ کے وہ سپاہی ہیں جنہوں نے دنیا کو فلسطینی قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم دکھانے کی قیمت اپنی جانوں سے چکائی۔
ان مسلسل شہادتوں کے ساتھ ہی صحافیوں پر قابض اسرائیل کی جانب سے منظم ظلم و جبر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف اپریل کے مہینے میں فلسطینی صحافیوں کی انجمن نے 80 سے زائد سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں، جن میں گرفتاری، مار پیٹ، ساز و سامان کی ضبطی اور دفاتر پر حملے شامل ہیں۔
یہ سب کچھ اس پس منظر میں ہو رہا ہے جب 7 اکتوبر 2023 ءسے شروع ہونے والی اسرائیلی نسل کشی نے غزہ کو انسانی المیے کی نچلی ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔ اب تک قابض اسرائیل، امریکہ کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ 175 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید یا زخمی کر چکا ہے، جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں اور بے گناہ خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔