غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (یو این آر ڈبلیو اے) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی صرف انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ غزہ میں امداد کی فراہمی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کو پورا کرنے کی صلاحیت کو مسلسل کمزور کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے‘۔
اتوار کو’ایکس‘ پلیٹ فار پر ایک پوسٹ میں ایجنسی نے ایک معمر فلسطینی پناہ گزین خاتون کی جانب سے غزہ میں اپنے کاموں کی انجام دہی پر قابض اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے دوائیاں حاصل کرنے میں ناکامی کے بارے میں شکایت رپورٹ کی۔
اونروا نے 80 سالہ جمیلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “میں نے طویل فاصلہ طے کیا اور لوگوں کے ایک بڑے ہجوم سے گذر کر صرف یہاں خان یونس کے کلینک میں اپنی دوائیں لینے گئی۔ میں دائمی بیماریوں میں مبتلا ہوں۔ اتنے لمبے سفرکے بعد بھی مجھے کوئی دوا دستیاب نہیں‘‘۔
جمیلہ نے مزید کہا کہ”میں اپنے، اپنے بچوں اور اپنے پوتے پوتیوں کو صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر پر انحصار کرتی ہوں۔ ج مجھے ایک خوفناک حقیقت کا سامنا ہے اگر اونروا موجود نہیں تو کون ہمارے ساتھ کھڑا ہوگا؟۔
ایجنسی نے اسی پوسٹ میں تبصرہ کیا کہ “جنگ زدہ غزہ میں جمیلہ جیسے شہریوں کو صرف انسانی امداد پر انحصار کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے امداد کی فراہمی کے مینڈیٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے مہاجرین’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی پر پابندی لگانے کے لیے اسرائیلی کنیسٹ کے قانون پر عمل درآمد کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’انروا‘ کو ختم کرنے سے غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ردعمل کے خاتمے کا سبب بنے گا۔