غزہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی سفارت کار فرانسسکا البانیز نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے “نسل کشی” کے ذریعے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مقرر کردہ ماہر جو کہ 1967 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کی خصوصی نمائندہ ہیں، نے کہا کہ مکمل اور جبری بے دخلی “فلسطینی عوام کی نسل کشی سے ختم کرنے کا ایک ذریعہ معلوم ہوتا ہے۔ اسرائیل اس سرزمین سے فلسطینیوں کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے۔ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے جن کی۔ حالانکہ اس سرزمین سےفلسطینیوں کی شناخت جڑی ہوئی ہےاسرائیل ان کے خلاف کھلم کھلا مظالم کا مرتکب ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ “غزہ میں نسل کشی ایک متوقع المیے کی کہانی ہے۔ یہ اسرائیل کے اختیار کے تابع دیگر فلسطینیوں تک پھیل سکتی ہے۔ گریٹر اسرائیل کے مقصد کے حصول سے مقامی فلسطینی آبادی کو مٹانے کا خطرہ ہے”۔
اطالوی انسانی حقوق کے ماہر نے مزید کہا کہ “اسرائیلی رہ نماؤں کے بیانات اور اقدامات نسل کشی کے ارادے اور اسے حاصل کرنے کے راستے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے اکثر غزہ کو مٹانے اور نقل مکانی کرکے غزہ کے باشندوں کی تباہی کا جواز پیش کرنے کے لیے عمالیق کی بائبل کی کہانی کا حوالہ دیا ہے۔ فلسطینیوں کو تشدد کے ذریعے ختم کرنے کے لیے اسرائیلی لیڈر اپنی مذہبی تعلیمات کا حوالہ دے رہے ہیں۔
وسیع امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیلی فوج سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ مسلط کیے ہوئے ہے۔ جس میں جنگ کے آغاز سے اب تک 43,61 سے زائد شہید اور 101,223 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ ، اور 10,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔ پورا غزہ ملبے کے ڈھیر میں بدل چکا ہے۔