نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’انروا‘ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
ایک پریس بیان میں گوتیریس نے’انروا‘ سے متعلق دو قوانین کوکنیسٹ کی طرف سے منظور کیے جانے پراپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ “دو قوانین کے اطلاق کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے”۔
گوتریس نے کہا کہ فلسطین ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘وہ اہم ذریعہ ہے جس کی مدد سے مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں فلسطینی پناہ گزینوں کو بنیادی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اونروا کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
گوتیرس نے مزید کہا کہ دونوں قوانین پر عمل درآمد کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں، جو کہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں، بین الاقوامی قانون بشمول بین الاقوامی انسانی قانون، اقوام متحدہ کی مراعات اور استثنیٰ سے متعلق قوانین کے مطابق عمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ قومی قانون سازی ان ذمہ داریوں کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
اپنے بیان میں گوتریس نے کہا کہ ان دونوں قوانین کے نفاذ سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل اور پورے خطے میں امن و سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ’انروا‘ ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی توجہ میں لائیں گے اور اسے بدلتی ہوئی صورتحال سے قریب سے آگاہ رکھیں گے۔
پیر کے روز اسرائیلی کنیسٹ نے ایک مسودہ قانون کی منظوری دی جس میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کو اسرائیلی غاصب ریاست میں کام کرنے سے منع کیا گیا تھا۔
امریکہ سمیت کئی عالمی برادری نے اسرائیلی کنیسٹ کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔