کراچی (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) حریت رہنماوں کے وفد نے فلسطین فاونڈیشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم سمیت سرپرست کمیٹی کے رہنماوں سے پی ایل ایف سکرٹریٹ میں ملاقات کی اور کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب میں کشمیر حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی کا کہنا تھا کہ خطہ میں تقسیم کے فوراََ بعد 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پر قبضہ کیا۔قرآن مجید میں خداوندکا صاف پیغام ہے کہ یہود و مشرقین تمھارے دوست نہیں۔بحیثیت امت ہمیں مسئلہ فلسطین و کشمیر کیلئے اپنی مشترکہ جدوجہد کرنی چاہئے۔ہندوستان صہیونی پالیسی اپناکر جموں کشمیر مسلم اکثریتی ریاست کو غیر مسلم اکثریتی علاقہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے
۔فلسطین میں صہیونی اور کشمیر میں برہمی سامراج کام کر رہا ہے۔اسرائیل و بھارت کے گھٹ جوڑ سے کشمیر میں مظالم جاری ہیں۔اسرائیل کشمیر کے خلاف اپنی عکسری قوت ہندوستان کوفراہم کر رہا ہے۔کشمیر و فلسطین کا مسئلہ عالم اسلام کا اہم مسئلہ ہے۔عالمی برادری کشمیر و فلسطین کے مسئلے پر خاموش سادے ہوئے ہیں۔وزیراعظم پاکستان کی جانب سے فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بیان کرنا قابل ستائش ہے۔حریت کانفرنس، فلسطین فاونڈیشن ظالم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کر رہے ہیں۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سیاسی، معاشی، سماجی، اخلاقی، عکسری سمیت ہر سطح پر جدوجہد کرنا ہمارا فرض ہے۔آل پارٹیز حریت کانفرنس مظلوم کشمیریوں کی آوازہے۔فلسطین میں حماز کی کاروائی حریت پسندی کی عظیم مثال ہے۔شہدائے فلسطین و کشمیر کو سلام پیش کرتے ہیں۔ 27اکتوبر 2024کو ملک بھر میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے۔
کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہنا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی سے ہوگا۔اقوام متحدہ نے آزاد ریاست اور عوامی ریفرینڈم کی قرار داد منظور کی جس پر آج تک عمل در آمد نہیں ہوا۔کشمیریوں کی جدوجہد آج تک جاری ہے۔ملکی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے لئے درد رکھتے ہیں۔27 اکتوبر کو یوم سیاہ کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب میں عبد الحمید لونڈ کا کہنا تھا کہ فلسطین فاونڈیشن مظلوم کشمیر و فلسطینیوں کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں۔نیتن یاہو اور نریندر مودی ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔عالمی برادری مسئلہ کشمیر و فلسطین کے حل کیلئے اندھے و بہرے ہیں۔کشمیر میں بھی وہی مظالم ہورہے ہیں جو فلسطین میں ہو رہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب میں محمد حسین محنتی کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا آزمائش سے گزر رہی ہے۔مسئلہ فلسطین دنیا بھر کے انسانوں کا مسئلہ ہے۔مقاومت کی راہ میں فلسطینی قائدین و عوام نے بڑی قربانیاں دیں۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔فلسطین کی طرح کشمیر میں بھی نسل کشی کی جارہی ہے۔حکمرانوں نے مسئلہ کشمیر میں کوئی موثر رول ادا نہیں کیا۔اہلیان غزہ آزادی کیلئے بڑی قربانیاں دے رہیں ہیں۔شیخ یاسین، عبدلعیز رنتزی، اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار،حسن نصر اللہ کی قربانیاں بڑی قربانیاں ہیں۔کانفرنس سے خطاب میں مرتضیٰ رحمانی کا کہناتھا کہ اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔کشمیر و فلسطین مزاحمت نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔کانفرنس سے خطاب میں علامہ عقیل انجم کا کہنا تھا کہ فلسطین عزہ میں معصوم بچوں کو بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پاکستان میں کشمیر کی تحریک 80 و 90 کی دہائی جیسی نہیں۔ملکی حکمرانوں کو اپنا اقتدار عزیز ہے۔اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار، حسن نصر اللہ مسلم امہ کا فخر ہیں۔غاصب کے خلاف حماس کی جدوجہد مسلم امہ کیلئے رول ماڈل ہیں۔آزادی کی راہ میں ہر تکلیف کو برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں۔علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی مسئلہ فلسطین پر خاموشی مجرمانہ ہے،مختلف عرب ممالک غاصب اسرائیل کوپس پردہ تسلیم کر چکے تھے۔7اکتوبر طوفان القصیٰ کے بعد آج غاصب قووتیں کو شکست سامنا ہیں۔ڈاکٹر فضلی حسین کا کہنا تھا کہ حماس و حزب اللہ کی جدوجہد نے دنیا کو حیران کردیا ہے۔دنیا بھر میں مسلمانوں کے مسائل کو اجاگر کرنا بھی ایک جہاد ہے۔نوجوان نسل سمیت تمام کی ذمہ داری بنتی ہے سب حالات سے باخبر رہیں۔کانفرنس سے خطاب میں محفوظ یار خان کاکہنا تھا کہ ملکی تمام جماعتیں فلسطین و کشمیریوں کیلئے د رد رکھتے ہیں۔فلسطین میں جاری بربریت نے اقوام عالم کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف کر دیا ہے۔کشمیر و فلسطین کی آزادی کیلئے تمام جماعتوں کو مل کر جدوجہد کرنی چاہئے۔ کانفرنس میں علامہ قاضی احمد نورانی،بشیر سیدو زئی، علامہ صادق جعفری،علامہ حیات عباس،علامہ مبشر حسن،قیصر رضا جعفری،مدد علی،ناصر الحسینی،میجر قمر عباس،ایڈوکیٹ نادیہ مسعود،سمیرا علی،جمشید حسین،حریت رہنما پرویز شاہ،اعجاز رحمانی،شیخ عبدالماجدسے دیگر موجود تھے۔