Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ: فاقہ کشی، تنہائی اور محاصرہ کے باوجود ناقابلِ شکست عزم و استقلال کی داستان

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) سنہ2025ء کے جون کی ایک صبح جب قابض اسرائیل اور ایران کے درمیان شدید جنگ کا اختتام ایک غیر متوازن جنگ بندی معاہدے پر ہوا اور امریکہ کو اپنی پروردہ ریاست کو بچانے کے لیے میدان میں آنا پڑا، تب بھی ایک حقیقت سب سے نمایاں ہوکر اُبھر آئی۔ وہ سرزمین جسے دنیا ’’غزہ‘‘ کے نام سے جانتی ہے، پھر سے تاریخ کے اوراق پر فتح و استقامت کی ایک نئی داستاں رقم کر رہی تھی۔

چھوٹے سے علاقے، کمزور اسلحے، بھوکے پیاسے جوانوں اور ٹوٹے پھوٹے گھروں میں قید ایک نہتی مگر غیرتمند قوم یہی غزہ ہے۔ نہ کوئی بڑا اتحادی، نہ کسی سپر پاور کی پشت پناہی، پھر بھی فلسطینی مجاہدین کھنڈرات سے اٹھتے ہیں، خالی پیٹ مگر پرایمان دل سے اور قابض اسرائیل کو ہر میدان میں ذلت اور شکست سے دوچار کرتے ہیں۔ وہ اس کے فوجیوں کو چن چن کر نشانہ بناتے ہیں، ٹینک تباہ کرتے ہیں اور بنجمن نیتن یاھو کی سیاسی چالوں کو خاک میں ملا دیتے ہیں۔

جب منگل کی صبح جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان ہوا قابض اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے غزہ کے خلاف جارحیت جاری رکھنے کی دھمکی دی، اور اس کے آرمی چیف ایال زامیر نے حماس کے خاتمے اور قیدیوں کی بازیابی کے نام پر مزید خونریزی کی بات کی۔ مگر فلسطینی مزاحمت نے ان دھمکیوں کا جواب محض الفاظ سے نہیں عمل سے دیا۔ انہوں نے قابض فوج کی گاڑیوں کو تباہ کیا اور اس کے فوجی زمین پر گرے ہوئے نظر آئے— تو مردہ یا زخمی۔

منگل کو القسام بریگیڈزنے خان یونس کے جنوبی علاقے میں قابض اسرائیلی فوجیوں اور ان کی گاڑیوں پر کامیاب حملے کی تصاویر جاری کیں۔ ان تصاویر میں 16 جون کو عبسان کبیرہ کے علاقے السناطی میں ایک اسرائیلی فوجی کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا۔ یہ حملہ “حجارہ داوود” نامی کارروائیوں کے سلسلے کا حصہ تھا، جس کا مقصد غزہ میں قابض افواج کو نشانہ بنانا ہے۔

یہ کارروائی القسام بریگیڈز نے جہاد اسلامی کے عسکری ونگ سرايا القدس کے ساتھ مل کر کی اور اس میں قابض اسرائیلی انجینئرنگ کور کا ایک رینکنگ اہلکار ہلاک ہوا۔

اس کے علاوہ 11 جون کو بھی اسی علاقے میں ایک اور کارروائی کی گئی جس میں دو فوجی زخمی ہوئے۔ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چار اسرائیلی فوجی ایک تباہ شدہ عمارت کی بالکونی میں کھڑے تھے، جنہیں نشانہ بنایا گیا اور بعد ازاں اسرائیلی ہیلی کاپٹرز نے انہیں میدانِ جنگ سے نکالا۔

گاڑیوں اور عمارتوں پر حملے

اسی مقام پر ایک اور کارروائی میں ایک فلسطینی مجاہد نے ایک بکتر بند گاڑی کے نیچے سے نکل کر اس پر دھماکا خیز مواد نصب کیا اور گاڑی کو دھماکے سے اُڑا دیا، جس میں کئی فوجی یا تو ہلاک ہوئے یا شدید زخمی ہوئے۔

15 جون کو عبسان کبریٰ کے القدیحات علاقے میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 11 اسرائیلی فوجی چھپے ہوئے تھے۔ مجاہدین نے پہلے عمارت پر ’’ٹی پی جی‘‘ راکٹ داغا اور پھراینٹی پرسنل بم پھینکا، جس سے کئی فوجی ہلاک یا زخمی ہوگئے۔

اسی روز سرايا القدس نے غزہ کے الشجاعیہ محلے میں اسرائیلی افواج پر مارٹر بموں سے حملہ کرنے اور ان کی ایک ڈرون طیارے کو قبضے میں لینے کی ویڈیو جاری کی۔ یہ منظر بھی اس بات کا گواہ ہے کہ ٹیکنالوجی اور اسلحے کی برتری کے باوجود قابض اسرائیل کو زمین پر شکست ہو رہی ہے۔

اس دوران جب دنیا ایران اور قابض اسرائیل کے درمیان مہلک جنگ پر نگاہیں مرکوز کیے بیٹھی تھی، تب بھی فلسطینی مجاہدین نے ایسی ناقابل یقین بہادری دکھائی کہ دنیا دنگ رہ گئی۔ یہ معرکے امریکی طیاروں یا مہنگی میزائل ٹیکنالوجی پر نہیں، بلکہ خلوص نیت، ایمان، قربانی اور بے جگری پر مبنی تھے۔

14 جون کو القسام بریگیڈز نے خان یونس کے مشرقی علاقے الزنة میں ایک پیچیدہ گھات کا ویڈیو جاری کیا، جس میں قابض اسرائیلی فوج کی دو بکتر بند گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی تین مراحل میں ہوئی: سب سے پہلے ’’شُواظ‘‘ نامی بموں کا دھماکہ، پھر ’’یاسین 105‘‘ راکٹ سے حملہ، اور آخر میں قابض فوج سے قریب سے جھڑپ۔ اس دوران ایک بارودی سرنگ کا جال بھی پھٹایا گیا جس نے مزید قابض فوجیوں کو نشانہ بنایا۔

یہ سب کارروائیاں ایسے علاقے میں کی گئیں جو نہایت خطرناک اور بغیر کسی تحفظ کے تھے۔ قابض اسرائیلی ڈرون، کیمرے اور مشاہداتی نظام کے باوجود، فلسطینی مجاہدین نے خود اپنی جان خطرے میں ڈال کر ان علاقوں میں بارودی سرنگیں نصب کیں۔

کارروائی سے قبل، مجاہدین کسی بیرونی تحفظ کے بغیر، محض اللہ کے ذکر اور دعا کے ساتھ تیار کھڑے تھے۔ جیسے ہی قابض افواج کی گاڑیاں ان کے جال میں آئیں، انہوں نے انہیں نشانہ بنایا اور راکٹوں سے تباہ کیا۔ یہاں تک کہ ایک مجاہد نے ایک ٹینک کا دروازہ کھولنے کی بھی کوشش کی تاکہ اندر بیٹھے فوجیوں کو نشانہ بنا سکے، گویا اس کا جذبہ اس ٹینک سے زیادہ مضبوط تھا۔

ان کارروائیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ غزہ نہ صرف میدان جنگ ہے، بلکہ ایک ناقابل تسخیر استقامت کی علامت ہے۔ یہاں کے مجاہدین جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس قابض اسرائیلی فوج کے سامنے صرف اپنی غیرت، ایمان اور جہاد کے جذبے کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، اور دنیا کو یہ دکھا رہے ہیں کہ حق کی طاقت ٹینکوں اور ڈرونز سے کہیں زیادہ زبردست ہوتی ہے۔

قابض اسرائیل پر ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی بارش کے مناظر نے اگرچہ دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کر رکھی تھی، مگر اس کے باوجود غزہ کی سرزمین پر بہادری، غیرت اور دلیری کے جو ناقابلِ فراموش مناظر دیکھنے کو ملے، انہوں نے دنیا کے سامنے ثابت کر دیا کہ فلسطینی مجاہدین صرف اپنے ایمان، حوصلے اور قربانی کی طاقت سے دنیا کی سب سے جدید قابض فوج کو جھکا سکتے ہیں۔ ان مجاہدوں نے نہ امریکہ کی دی ہوئی جنگی فضائی قوت استعمال کی، نہ ہی کسی آواز سے تیز رفتار میزائل، بلکہ خود اپنے خون سے آزادی کا چراغ روشن رکھا۔

صہیونی فوج پر تباہ کن حملہ

گذشتہ جمعہ کو القسام بریگیڈز نے ایک حیران کن ویڈیو جاری کی، جس میں 14 جون 2025ء کو خانیونس کے مشرقی علاقے الزنہ میں مجاہدین کی جانب سے قابض اسرائیلی فوج کے خلاف ایک منظم اور پیچیدہ گھات کا منظر دکھایا گیا۔ اس حملے میں قابض فوج کے کفیر بریگیڈ کے ایک یونٹ کمانڈر اور ایک سپاہی کو جہنم رسید کیا گیا، جب کہ دو خفیہ اداروں کے افسر شدید زخمی ہوئے۔

ویڈیو میں واضح کیا گیا کہ القسام بریگیڈز کے جانبازوں نے دو اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کے لیے تین مراحل پر مشتمل گھات کا جال بچھایا۔ پہلے مرحلے میں شواظ دھماکہ خیز مواد سے گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا، دوسرے مرحلے میں یاسین 105 راکٹ سے دشمن کی گاڑیوں پر حملہ کیا گیا، اور تیسرے مرحلے میں نہایت قریب سے دشمن کے سپاہیوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا گیا، اس کے بعد اسرائیلی کمک پر ایک بارودی سرنگوں کا میدان بھی دھماکے سے اڑا دیا گیا۔

ان مناظر میں صاف دکھایا گیا کہ مجاہدین نے کس طرح ناقابلِ یقین حوصلے کے ساتھ ایک کھلی اور غیر محفوظ جگہ پر، جہاں قابض اسرائیلی ڈرون، طیارے اور کیمرے مسلسل نگرانی کر رہے تھے، بارودی سرنگیں اور دھماکہ خیز مواد بچھایا۔

بغیر ڈھال کے دشمن سے آمنے سامنے جنگ

حیرت انگیز طور پر، حملے کے وقت مجاہدین کے پاس دشمن کی گولیوں سے بچنے کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ یا ڈھال نہ تھی۔ ان کی حفاظت صرف اللہ کا ذکر، دعائیں اور ایک دوسرے کو ہمت دلانے کے الفاظ تھے۔ جیسے ہی قابض اسرائیلی فوجی گاڑیاں گھات کے مقام پر پہنچیں، مجاہدین نے زوردار دھماکے سے انہیں تباہ کر دیا، پھر یاسین راکٹوں سے ان پر حملے کر کے دشمن کے سپاہیوں کو مار گرایا۔

سب سے دل دہلا دینے والا منظر اس وقت سامنے آیا جب ان دلیر مجاہدین نے اپنی ہلکی پھلکی گاڑیوں کے ساتھ قابض اسرائیلی ٹینک کا تعاقب شروع کیا۔ ایک مجاہد دشمن کے ٹینک کے دروازے کو کھولنے کی کوشش کرتا دکھائی دیا، تاکہ اندر موجود فوجیوں کو نشانہ بنا سکے، گویا جان کی بازی لگا کر بھی وہ دشمن کو معاف کرنے کو تیار نہ تھا۔ یہ سب کچھ ایسے ہو رہا تھا جیسے ان مجاہدین کی سادہ سی گاڑیاں اس جدید ٹینک سے کہیں زیادہ خطرناک اور طاقتور ہوں۔

حوصلے، دلیری اور حریت کا درس

القسام بریگیڈز کی طرف سے دکھائی گئی ان کارروائیوں نے یہ ثابت کر دیا کہ غزہ اور اس کے باسی صرف نام نہیں بلکہ تاریخ میں امر ہونے والے کردار ہیں۔ ان کے اندر ایک ایسی قوت، وفا، فدائیت اور حوصلہ ہے جو جدید ترین اسلحے، ڈرونز اور جنگی ٹیکنالوجی سے لیس قابض فوج کو بھی پے درپے شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ قوم نہ جھکی ہے، نہ جھکے گی

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan