Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

قابض اسرائیل کی سازش، غزہ میں منظم انتشار ایک سوچا سمجھا نوآبادیاتی منصوبہ

غزہ  (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین کے معروف تحقیقی ادارے “مرکز برائے سیاسی و ترقیاتی مطالعات” کی جانب سے جاری کی گئی ایک اہم تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جس بدامنی، افراتفری اور بےچینی کو دنیا محض جنگ کا نتیجہ سمجھتی ہے، وہ درحقیقت قابض اسرائیل کی ایک گہری، سوچے سمجھے اور منظم نوآبادیاتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق یہ سازش سنہ2005ء میں غزہ سے قابض اسرائیلی فوج کے بظاہر انخلا کے بعد ہی شروع کر دی گئی تھی۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ کو سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر مفلوج کر دینا ہے، تاکہ فلسطینی قوم کی صفوں میں اتحاد نہ پنپ سکے اور مزاحمت کمزور ہو جائے۔

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیل نے جب عسکری میدان میں فلسطینی مزاحمت، خصوصاً القسام بریگیڈز کو شکست دینے میں ناکامی دیکھی، تو اس نے ایک نیا طریقہ اپنایا: باہر بیٹھ کر اندر افراتفری پھیلانا شروع کی۔ اس منصوبے کے تحت سکیورٹی خلا پیدا کیے گئے، مقامی وسائل پر کنٹرول مضبوط کیا گیا اور متبادل اقتدار کے ڈھانچے گھڑنے کی کوششیں کی گئیں، تاکہ فلسطینیوں پر سیاسی دباؤ ڈالا جا سکے، بغیر براہ راست جنگ کے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انسانی امداد کو بھی اس انتشار کا ایک اوزار بنا دیا گیا ہے۔ پچھلے کچھ مہینوں میں قابض اسرائیل نے امداد کی آڑ میں فضائی طور پر کھانے پینے کی اشیاء گرائیں، جن کے باعث مقامی سطح پر جھگڑے اور بدنظمی پیدا ہوئی۔ اس کے علاوہ سمندر کے راستے ایک ایسا امدادی اسٹیج بھی قائم کیا گیا جو مکمل طور پر فوجی قبضے میں ہے، اور وہاں سرگرم بیشتر غیر ملکی تنظیمیں درحقیقت خفیہ اداروں سے جُڑی ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں خاص طور پر “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” کا ذکر کیا گیا ہے، جو سوئٹزرلینڈ میں رجسٹرڈ ہے، مگر اس کی سرگرمیوں کو نہ صرف اقوامِ متحدہ بلکہ تمام فلسطینی جماعتوں نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اس کا مقصد غزہ میں سیاسی انتشار کو فروغ دینا ہے نہ کہ حقیقی امداد فراہم کرنا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل، امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی جانب سے جو “یومِ بعد” کے منصوبے پیش کیے جا رہے ہیں، وہ عوامی اور عملی میدان میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں۔ یہ منصوبے کوئی بھی ایسا نظام نافذ نہ کر سکے جو فلسطینی عوام کو قابلِ قبول ہو یا جو حقیقی معنوں میں غزہ کے لیے کسی بہتری کا پیغام لے کر آئے۔

تحقیقی رپورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل نہ تو عسکری فتح حاصل کر سکا، نہ ہی کوئی سیاسی متبادل مسلط کر پایا۔ فلسطینی معاشرہ اپنی منظم مزاحمت، قومی شعور اور بیرونی تسلط کے خلاف مضبوط ارادے کی بدولت ان تمام سازشوں کو ناکام بناتا چلا آ رہا ہے۔

رپورٹ کے اختتام پر یہ پرزور مطالبہ کیا گیا کہ ایک جامع فلسطینی حکمت عملی ترتیب دی جائے، جس میں مقامی سطح پر عوامی کمیٹیاں فعال ہوں، مسلط کردہ جعلی امدادی نظام کو مسترد کیا جائے، اور ایک متحدہ قومی صف بندی کی جائے تاکہ قابض اسرائیل کے پھیلائے ہوئے منظم انتشار کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جا سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan