Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کے ساحل پر سینکڑوں شہریوں کا امدادی جہاز”ماڈلین” سے اظہارِ یکجہتی

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے بےبس مگر باہمت عوام نے پیر کے روز ایک اور تاریخ رقم کی جب سینکڑوں مرد، خواتین، بزرگ، بچے اور نوجوان، قابض اسرائیل کے سمندری محاصرے کو چیلنج کرنے والے جہاز “ماڈلین” سے اظہارِ یکجہتی کے لیے غزہ بندرگاہ کے قریب جمع ہو گئے۔ یہ پُرجوش اجتماع دنیا کے ان بہادر انسانوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منعقد کیا گیا، جنہوں نے قابض دشمن کے ظلم کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔

اس عوامی اجتماع میں فلسطینی پرچموں کی بہار تھی اور ہاتھوں میں ایسی تحریریں تھیں جن پر شکریے، محبت اور عزم کے پیغامات درج تھے۔ یہ الفاظ ان بین الاقوامی رضاکاروں کے لیے تھے جنہوں نے جہاز “ماڈلین” پر سوار ہو کر غزہ کے مظلوم عوام تک امداد پہنچانے کی جسارت کی۔ یہ وہ خطہ ہے جو گزشتہ اٹھارہ برسوں سے قابض اسرائیل کے محاصرے میں سسک رہا ہے، اور سنہ2023ء سے جاری جنگ نے اس زخم کو ناسور بنا دیا ہے۔

تقریب کے ترجمان نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاز “ماڈلین” غزہ کے لیے امید کی ایک روشن کرن تھا، جس نے یہاں کے لوگوں کے دلوں کو یہ یقین بخشا کہ دنیا کا ضمیر ابھی مرا نہیں۔ ان کا کہنا تھا، “یہ محض ایک بحری جہاز نہیں بلکہ آزاد انسانوں کا ایک پیغام تھا، جو کہہ رہا تھا: ’غزہ تنہا نہیں ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے فلسطینیوں کے قتلِ عام سے آگے بڑھ کر، اب ان لوگوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جو انسانی ہمدردی کے تحت مدد کے لیے آ رہے ہیں۔ ان پر بھی محاصرہ، گرفتاری، دھمکی اور دہشت کا سایہ مسلط کر دیا گیا ہے۔

اس موقع پر تقریب میں شریک رنا الزبدہ نے کہا، “یہ اجتماع ان عظیم مسافروں کے لیے وفا اور شکریے کا ایک خاموش وعدہ ہے۔ آج جب غزہ پر بم برس رہے ہیں، درجنوں بچے، عورتیں اور نوجوان یہاں ساحل پر کھڑے ہو کر کہہ رہے ہیں: ’اے مادلین کے مسافرو، تم نے اپنے نام فلسطین کے دل میں کندہ کر دیے ہیں‘۔

اس اجتماع میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں، سماجی اداروں، سرکردہ رہنماؤں، اور شہری رضاکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سب نے یک آواز ہو کر کہا کہ ایسی سرگرمیوں کو جاری رکھا جائے گا، تا کہ دنیا تک یہ پیغام پہنچایا جا سکے کہ قابض اسرائیل کا یہ ظالمانہ محاصرہ ناقابلِ قبول ہے، اور انسانی امداد کو روکنا ایک کھلا جرم ہے۔

شرکاء نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری مداخلت کرے، بین الاقوامی رضاکاروں کو تحفظ فراہم کرے اور قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ غزہ کے لیے امدادی بحری جہازوں کی آمد و رفت کو فوری طور پر بحال کرے۔

یہ اجتماع ایک پکار تھی، دل سے نکلی ہوئی، غزہ کے ان ستم رسیدہ دلوں کی جنہوں نے ہر دکھ سہہ لیا، مگر امید اور مزاحمت کا دامن نہیں چھوڑا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan