Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں صہیونی ریاست کی نسل کشی مہم کا سلسلہ جاری، 608 دنوں میں شہداء کی تعداد 54 ہزار متجازو

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی مظلوم زمین آج 608ویں دن بھی لہو سے تر ہو گئی اور قابض اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ سنہ2023ء کے 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے جارحانہ حملے اب تک ہزاروں معصوم جانوں کو نگل چکے ہیں۔بدترین مظالم کا یہ سلسلہ قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے جنگ بندی معاہدے سے انحراف کے بعد مزید شدت اختیار کر چکا ہے۔ اس درندگی کے پیچھے امریکہ کی کھلی سیاسی و عسکری پشت پناہی اور بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح قابض اسرائیلی طیاروں نے درجنوں فضائی حملے کیے، جن میں کئی مکانات، خیمے اور پناہ گزینوں کی رہائش گاہیں نشانہ بنیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سنہ2024ء کے مارچ سے غذائی اشیاء کی مکمل بندش کے باعث قحط اور بھوک کا ایک ہولناک منظر غزہ میں روز بروز گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

رات سے اب تک قابض اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

خان یونس میں ہونے والی ایک ظالمانہ بمباری کے بعد ابو شبیکہ خاندان کا مکمل نام و نشان غائب ہو چکا ہے۔ اس خاندان کے شہدا کی شناخت
محمد تیسیر محمد ابو شبیکہ، عزالدین تیسیر محمد ابو شبیکہ ، عبداللہ تیسیر محمد ابو شبیکہ، عبیدہ تیسیر محمد ابو شبیکہ ، نور سمیر محمد الصعیدی، حمد اسماعیل محمد ابو رجالہ ، محمد غالب ابو رضوان اور اسامہ حامد ابراہیم ناصر کے ناموں سےکی گئی ہے۔

اسی صبح غزہ شہر کے جنوب مشرق میں واقع الزيتون علاقے میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا، جہاں سے شہری دفاع کی ٹیموں نے تین شہداء اور تین زخمیوں کو ملبے سے نکالا۔

خان یونس کے مواصی علاقے میں قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے مہاجرین کی خیمہ گاہوں پر بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں 6 افراد شہید اور 5 زخمی ہو گئے۔

اسی علاقے کے قریب “اصداء” شہر کے پاس ایک اور خیمے کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا۔

ایک شہید کی جنازے میں اہل غزہ نے حج کے دنوں میں تکبیریں بلند کر کے اسے الوداع کیا، یہ منظر دل کو چیر دینے والا تھا۔

وسطی غزہ میں نقل مکانی کی حالت میں موجود کمسن امیر سمیر البرقونی، اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گیا۔

غزہ کے الزيتون محلے میں مسجد الفضیلہ کے قریب ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک بچی شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔

سوشل میڈیا پر ایک المناک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں معصوم محمد ابو عکر کو دکھایا گیا، جس کی ٹانگ اسرائیلی بمباری میں کٹ گئی، اور اس کے اہل خانہ نے اس کے بیرون ملک علاج کی اپیل کی۔

قابض اسرائیلی طیاروں نے خان یونس شہر کے وسط کو ایک بار پھر نشانہ بنایا، جہاں دو بچوں کی لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔

نصیرات کے علاقے پر شدید توپخانے سے گولہ باری کی گئی، جس میں کئی افراد شہید ہوئے۔

خان یونس کے علاقے القرارہ میں مہاجرین کی خیمے پر بمباری میں بدھ کی شام 4 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔

ایک اور حملے میں 20 سالہ محمد مازن ابو الجدیان، اسرائیلی ڈرون “کواڈ کاپٹر” کے گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہوا۔

شمالی غزہ کے بیت لاہیا میں تین معصوم بچوں کی لاشیں عباس کیلالی علاقے سے نکالی گئیں۔

خان یونس کے مغرب میں جاپانی محلے میں شہریوں کے ایک گروہ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایک بچہ شہید اور کئی زخمی ہوئے۔

شاطی کیمپ میں مسجد الصفا والمروہ کے قریب تین افراد شہید ہوئے، جن میں رائد محمد ابو رکبہ، امل یونس الرملاوی، محمد احمد ابو کلوب شامل ہیں۔

مواصی خان یونس میں الاسطبل علاقے پر ایک اور میزائل داغا گیا، جبکہ دو شہری عمارت شعت پر بمباری میں شہید ہوئے۔

عبسان کبیرہ علاقے پر حملے میں ایک شخص شہید ہوا، اور متعدد زخمی ہوئے۔ شہداء الاقصی ہسپتال میں ایک بے شناخت خاتون کی لاش پہنچی جو کسوفرم سے لائی گئی تھی۔

النصیرات میں واقع النادی الریاضی پر حملے میں شہداء کی تعداد 1 جبکہ زخمیوں کی تعداد 10 بتائی گئی، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔

قابض اسرائیل کی درندگی سات اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک غزہ میں 54 ہزار 607 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 25 ہزار 341 ہو چکی ہے، جو اس نسل کشی کے حجم اور تباہ کاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan