Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں طبی نظام دم توڑنے لگا، خون کے مراکز بندش کے قریب

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی طبی بنیادیں لرز رہی ہیں اور انسانیت ایک اندوہناک بحران کے کنارے پر کھڑی ہے۔ غزہ کی طبی لیبارٹریوں اور بلڈ بینکوں کی نگران محترمہ صوفیہ زعرب نے موجودہ صورتحال کو نہایت المناک اور ناقابلِ بیان قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری اور محاصرے نے صحت کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں طبی تجزیات اور خون کی منتقلی کی خدمات تقریباً مفلوج ہو چکی ہیں۔

صوفیہ زعرب نے واضح انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر طبی سامان اور لیبارٹری کی ضروری اشیاء کی آمد پر عائد پابندیاں جاری رہیں تو آنے والے دنوں میں تمام لیبارٹریاں مکمل طور پر بند ہو سکتی ہیں۔ یہ صورتحال غزہ کی پوری صحت کی نظام کے انہدام کا سبب بنے گی۔

مارچ سنہ2024ء میں قابض اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی نسل کشی کی تازہ لہر اور تمام بارڈر کراسنگز کی بندش کے بعد، غزہ کی طبی لیبارٹریوں کو شدید قلت کا سامنا ہے۔ طبی عملہ انتہائی محدود وسائل میں، ناممکن حالات میں کام کرنے پر مجبور ہے۔ بیشتر لیبارٹری مشینیں خاص طور پر سی بی سی مشینیں یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں یا ناکارہ ہو چکی ہیں، کیونکہ مرمت کے لیے درکار پرزے میسر نہیں۔

صوفیہ زعرب کے مطابق، وائرل، ہارمونی اور کیمیکل ٹیسٹوں کے لیے درکار مواد مکمل طور پر ختم ہونے کے قریب ہے۔ ناصر میڈیکل کمپلیکس میں مائیکروبیالوجی کی لیبارٹری پہلے ہی کام بند کر چکی ہے، حالانکہ زخموں اور انفیکشنز کی بھرمار میں اس کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔

خون کے بینکوں کو روزانہ 400 یونٹس خون درکار ہوتا ہے، جو موجودہ حالات میں مہیا نہیں ہو پا رہا۔ غذائی قلت کے شکار شہریوں میں خون عطیہ کرنے کی سکت ہی باقی نہیں رہی۔ روزانہ کے اعلانات اور اپیلوں کے باوجود، عطیہ دہندگان جسمانی طور پر نہایت کمزور ہیں۔ مغربی کنارے میں وزارت صحت کی طرف سے خون کے عطیات تیار کرنے کی کوشش کی گئی، مگر قابض اسرائیل نے ان کی غزہ آمد کی اجازت نہیں دی۔

طبی عملہ اس بات کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ جو افراد خون عطیہ کر رہے ہیں، وہ جسمانی طور پر فِٹ ہوں اور کسی مزمن بیماری کا شکار نہ ہوں۔ اس کے باوجود، خون کی شدید کمی، ہیموگلوبن کی سطح میں خطرناک حد تک کمی، چکر آنا، سر درد جیسی علامات عام ہو گئی ہیں۔

یہ بحران صرف خون کے یونٹس تک محدود نہیں۔ خون کی تھیلیاں، بلڈ میچنگ مشینیں، وائرسز کی جانچ کی کیمیکل اشیاء سب نایاب ہو چکی ہیں۔ اگر یہ اشیاء فوری طور پر فراہم نہ کی گئیں تو نہ تو خون فراہم کیا جا سکے گا نہ کوئی ٹیسٹ کیا جا سکے گا۔

صحت کی وزارت کے تحت غزہ میں 50 طبی لیبارٹریاں تھیں، جن میں سے 55 فیصد سے زائد یا تو بمباری سے تباہ ہو چکی ہیں یا جبری انخلا کے سبب بند کر دی گئی ہیں۔ صرف 30 فیصد لیبارٹریاں جزوی صلاحیت کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

خان یونس میں صرف ناصر ہسپتال کی لیبارٹری فعال ہے۔ وسطی غزہ میں تین لیبارٹریاں جزوی طور پر کام کر رہی ہیں۔ شمالی غزہ میں الشفاء، الرنتیسی اور چند غیر سرکاری اداروں کی لیبارٹریاں جیسے عربی (المعمدانی) ہسپتال کسی نہ کسی طرح طبی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان تمام تر کٹھن حالات کے باوجود، طبی عملے کی کوششیں انسانی عظمت کی بہترین مثال ہیں۔ صوفیہ زعرب نے دنیا بھر کے انسان دوست حلقوں اور عالمی ضمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی نسل کشی روکنے کے لیے آواز بلند کریں، اور فوری طور پر بارڈر کراسنگز کھولنے کے لیے دباؤ ڈالیں تاکہ طبی امداد اور لیبارٹری کا سامان پہنچایا جا سکے، ورنہ غزہ کا پورا طبی نظام منہدم ہونے کے قریب ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan