غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں قابض اسرائیل کی طرف سے بنائے گئے امدادی مراکز کے گرد جاری ظلم و ستم میں شہداء کی تعداد بڑھ کر 52 ہو گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 340 تک جا پہنچی ہے۔ ان اندوہناک سانحات نے امداد کے نام پر قائم کیے گئے ان مراکز کی حقیقت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے، جہاں بھوکے فلسطینیوں کو خوراک دینے کے بجائے موت بانٹی جا رہی ہے۔
غزہ کی حکومتی میڈیا دفتر نے پیر کے روز ایک بیان میں انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی افواج نے رفح کے علاقے میں امدادی مرکز کے قریب تین مزید فاقہ زدہ فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جب کہ 35 افراد کو شدید زخمی کر دیا۔ یہ سلسلہ پچھلے 93 دنوں سے جاری منظم بھوک، ذلت اور قتل کی پالیسی کا حصہ ہے۔
اس بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ رفح اور وادی غزہ کے پل کے قریب ان امدادی مراکز کے قیام کے بعد سے اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 52 ہو چکی ہے اور 340 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ان مراکز کا آغاز 27 مئی 2025 کو ہوا تھا، اور تب سے اب تک ہر روز انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
قابض اسرائیل کی طرف سے یہ مراکز نہ صرف بے گھر فلسطینیوں سے دور بنائے گئے، بلکہ ان کی نگرانی کسی بین الاقوامی تنظیم کے بجائے ایک امریکی نجی کمپنی کے سپرد کی گئی، جو صرف ایک مقصد کے لیے بنائی گئی تھی جس کا مشن فلسطینیوں کو ذلیل و خوار کرنا اور ان کی عزت نفس کو کچلنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان مراکز کو مقامی اور عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے۔
فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ امدادی نظام دراصل نسل کشی کے منصوبے کا حصہ ہے، جو فلسطینیوں کو بھوک، خوف اور تذلیل کے شکنجے میں جکڑ کر ان کی زندگیوں کو بے وقعت بنانا چاہتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہر روز ہزاروں فاقہ زدہ شہری ان مراکز کے قریب جمع ہوتے ہیں، جو قابض اسرائیل کی بنائی گئی نام نہاد “فلسطینی انسانی فاؤنڈیشن” چلا رہی ہے۔ اس فاؤنڈیشن کی سکیورٹی ایک امریکی نجی کمپنی کے ہاتھ میں ہے۔
لیکن جب ہزاروں کے ہجوم کو صرف چند درجن یا سو پیکٹ دئیے جائیں، تو بے ہنگم ہجوم میں بھوک زدہ لوگ نہ صرف خالی ہاتھ لوٹتے ہیں بلکہ اسرائیلی گولیوں کے نشانے پر بھی آ جاتے ہیں۔ امداد کی تقسیم کے وقت کوئی فہرست ہوتی ہے نہ کوئی نظام۔ صرف بے ترتیب ہجوم، گولیوں کی بوچھاڑ، زخمیوں کی چیخیں اور لاشوں کا بکھرا ہوا منظر۔
بیان میں زور دے کر کہا گیا کہ اس ساری صورتحال سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ امدادی نظام نہ صرف غیر مؤثر ہے بلکہ انسانیت سوز بھی ہے۔ روزانہ اس کے نتیجے میں جو لاشیں اٹھتی ہیں، وہ اس حقیقت کا ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ یہ کوئی ریلیف سسٹم نہیں بلکہ ذلت اور قتل کا ایک اور محاذ ہے۔
قابض اسرائیل کا یہ امدادی نظام نہ صرف یہ کہ بھوکے اور مجبور فلسطینیوں کے لیے کوئی حقیقی سہارا فراہم نہیں کرتا، بلکہ ان کے لیے ایک نئی آزمائش بن چکا ہے۔ اس کے ذریعے فلسطینیوں کو کھانے کے ایک پیکٹ کے لیے اپنی جان داؤ پر لگانی پڑتی ہے، اور نتیجہ یا تو موت ہوتی ہے، یا خالی ہاتھ واپسی، یا پھر ہزاروں دوسرے فاقہ زدہ افراد سے ذلت آمیز دھکم پیل۔
بیان میں اس امر پر زور دیا گیا کہ یہ سب کچھ اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ قابض اسرائیل کی نیت ہرگز انسانی امداد کی فراہمی نہیں، بلکہ امداد کے نام پر فلسطینی عوام کو آہستہ آہستہ ختم کرنے اور ان کی عزت نفس کو روندنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔
مرکز نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ ان مراکز کو بند کیا جائے، اور امداد کی تقسیم بین الاقوامی اداروں کے ذریعے ان مقامات پر کی جائے جہاں فلسطینی بے گھر افراد محفوظ طریقے سے امداد حاصل کر سکیں۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ غزہ میں اشیائے خوردونوش کی ترسیل پر سے تمام پابندیاں ختم کی جائیں اور انسانی زندگی کو مزید یرغمال نہ بنایا جائے۔