خان یونس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے مشرق میں واقع قصبہ “خزاعہ” صہیونی درندگی کا ایک اور دل دہلا دینے والا شکار بن گیا۔ بلدیہ خزاعہ نے ہفتے کے روز باقاعدہ طور پر اعلان کیا ہے کہ قصبہ اب مکمل طور پر تباہ شدہ علاقہ بن چکا ہے۔ قابض اسرائیل کی براہِ راست اور مسلسل بمباری نے زندگی کے ہر نشان کو مٹا دیا ہے۔
بلدیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے قصبے کے تمام گھروں کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ نہ صحت کی سہولتیں باقی بچیں، نہ تعلیم کی روشنیاں۔ ہسپتالوں اور سکولوں کی عمارتیں تباہ کر دی گئیں، جنہیں انسانیت کی خدمت کے لیے بنایا گیا تھا۔
سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں، بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر درہم برہم ہو چکا ہے۔ صہیونی بمباری اور گولہ باری کی بوچھاڑ کے سائے میں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔
بلدیہ خزاعہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جو کچھ اس قصبے کے ساتھ کیا گیا، وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور ایک مسلسل جاری جنگی جرم ہے۔ تباہی کی شدت اتنی گہری ہے کہ خزاعہ اب زندگی کی رمق سے خالی ہو چکی ہے، مکمل طور پر ناقابل رہائش ہو چکی ہے۔
خزاعہ کے باسی آج اپنے ہی وطن میں دربدر ہیں، اپنے گھروں سے بے دخل ہو کر مختلف علاقوں میں بے سروسامانی کے عالم میں زندگی کی تلخیوں سے لڑ رہے ہیں۔ ہر گذرتا دن ان کی مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے اور انسانیت ایک کرب ناک امتحان سے دوچار ہے۔
جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ فضائی مناظر میں خزاعہ کے مکمل صفحۂ ہستی سے مٹائے جانے کے مناظر دکھائے گئے۔ وہ خزاعہ جو کبھی کھیتوں، گلیوں، مساجد اور گھروں سے آباد تھا، اب محض ملبے، خاک اور ویرانی کا نام ہے۔
قابض اسرائیل کی یہ درندگی صرف ایک بستی پر حملہ نہیں، بلکہ انسانیت پر حملہ ہے۔ خزاعہ کی خاموش گلیاں آج چیخ چیخ کر دنیا سے پوچھ رہی ہیں کہ ان کا جرم کیا تھا؟ ان کے بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو کیوں خاک و خون میں نہلایا گیا؟