Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کو بھیجی جانے والی امداد ایک سنگین سانحے کا مذاق بن چکی ہے، انروا کا درد بھرا احتجاج

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے “انروا” نے غزہ کی موجودہ صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی طرف سے بھیجی جانے والی امداد درحقیقت ایک اجتماعی المیے کا مذاق ہے۔ ادارے نے عالمی برادری اور متعلقہ فریقین سے اپیل کی ہے کہ اسے اپنے انسانی مشن کی ادائیگی کے لیے آزادانہ کام کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ضروری امداد غزہ کے محصور عوام تک پہنچ سکے۔

جمعہ کے روز جاری ہونے والے بیان میں ’انروا‘ نے واضح کیا کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران صرف 900 امدادی ٹرک داخل کیے گئے، جو غزہ کے مظلوم عوام کی یومیہ ضروریات کا صرف دس فیصد ہی پورا کر پاتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس امر کا ناقابلِ تردید ثبوت ہیں کہ موجودہ امداد ناکافی اور غیر سنجیدہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آج جو امداد غزہ میں داخل ہو رہی ہے وہ اس دلخراش اجتماعی مصیبت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے روز بروز سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

“انروا” نے یاد دہانی کرائی کہ جب عارضی جنگ بندی نافذ کی گئی اور سیاسی فیصلے کے تحت بیوروکریٹک اور سکیورٹی پابندیاں نرم کی گئیں تو اقوامِ متحدہ بشمول انروا ہر روز 600 سے 800 ٹرک غزہ پہنچانے میں کامیاب رہی اور کسی قسم کی بدانتظامی یا امداد کے غلط استعمال کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی۔

ادارے نے مزید کہا کہ اسی نظم و ضبط اور سنجیدگی نے اجتماعی طور پر تباہی کے رخ کو موڑا اور انسان کے پیدا کردہ قحط کو روکنے میں کامیابی دی۔

“انروا” نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا اجتماعی قحط روکا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ایک مضبوط سیاسی عزم درکار ہے۔ امدادی ایجنسی نے درد بھرے لہجے میں کہاکہ “ہم کوئی ناممکن مطالبہ نہیں کر رہے، صرف اتنا چاہتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ، انروا اور ہمارے انسانی امداد کے شراکت داروں کو ان کے کام کی اجازت دی جائے تاکہ ہم ضرورت مندوں کی مدد کر سکیں اور ان کی بچی کھچی عزتِ نفس کو باقی رکھ سکیں۔”

واضح رہے کہ 2 مارچ کو قابض اسرائیل نے غزہ کے تمام معابر بند کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں امدادی، طبی اور انسانی سامان کی رسائی بند ہو گئی، اور غزہ کے مکینوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔

18 مئی کو اسرائیلی کابینہ نے بظاہر امداد کی فوری فراہمی کی منظوری دی، مگر عالمی اداروں، مقامی تنظیموں اور مبصرین نے اسرائیلی دعووں کو محض دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا حربہ قرار دیا، اور بتایا کہ غزہ اس وقت حقیقی قحط کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق غزہ کے عوام کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے کم از کم 600 ٹرک روزانہ داخل ہونا ناگزیر ہے، ورنہ تباہی کی یہ لہر مزید شدت اختیار کر جائے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan