غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں سرکاری میڈیا دفتر نے اس بات پر شدید حیرت اور افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ایک خود ساختہ انسانی امدادی ادارہ جسے “غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” (GHF) کہا جاتا ہے نے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں پر یہ جھوٹا الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی اشیاء کی تقسیم میں رکاوٹ بن رہی ہیں اور شہریوں کو نام نہاد “محفوظ تقسیم مراکز” تک جانے سے روک رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ الزام سراسر بے بنیاد اور حقیقت سے منافی ہے۔ یہ ایک خطرناک انحراف ہے جس کا ارتکاب ایک ایسی تنظیم کر رہی ہے جو اپنے آپ کو انسانی ہمدردی کی علمبردار سمجھتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مزاحمت نے کسی بھی جگہ امداد کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔
حقیقت جیسا کہ میدان سے ملنے والی رپورٹس اور خود صہیونی ذرائع ابلاغ نے بھی اعتراف کیا ہے، یہ ہے کہ امداد کی تقسیم میں تاخیر اور انتشار کی بنیادی وجہ ان علاقوں میں خود قابض اسرائیل کی سرپرستی میں کام کرنے والی کمپنی کی بدانتظامی اور ناقص حکمت عملی تھی، جس کی وجہ سے ہزاروں بھوکے فلسطینیوں نے بھوک کے دُکھ اور قحط کی اذیت سے مجبور ہو کر تقسیم کے مراکز پر دھاوا بولا۔ اس افراتفری کے دوران قابض اسرائیلی افواج نے فائرنگ کی، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔
بیان میں ان نام نہاد “محفوظ مراکز” کو صہیونی نگرانی میں قائم کردہ الگ تھلگ خیمہ بستیاں اور نسلی امتیاز پر مبنی زونز قرار دیا گیا ہے، جو کہ درحقیقت قابض اسرائیل کی ایک نئی سازش کا حصہ ہیں۔ ان نام نہاد راہداریوں کے ذریعے قابض دشمن اپنے سکیورٹی ایجنڈا کو آگے بڑھا رہا ہے اور عالمی برادری کو دھوکہ دے رہا ہے، جب کہ دوسری طرف غزہ کے اصل اور مستحق باشندوں کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے امداد کی فراہمی روک دی گئی ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ” GHF” نامی یہ امریکی و اسرائیلی سرپرستی میں کام کرنے والی تنظیم نہ صرف قابض اسرائیل کی زبان بول رہی ہے بلکہ اس نے اپنی نام نہاد غیر جانب داری اور ساکھ بھی کھو دی ہے۔ اس کا یہ کردار اسے اور قابض اسرائیل دونوں کو غزہ کے 24 لاکھ سے زائد مظلوم فلسطینیوں کے خلاف جاری اجتماعی نسل کشی کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری کا باضابطہ شریک بنا دیتا ہے۔ یہ نسل کشی کھانے، دوا، پانی اور ایندھن کی مکمل بندش کی شکل میں کی جا رہی ہے۔
بیان میں مزید انکشاف کیا گیا کہ قابض اسرائیل کے براہِ راست تعاون سے اس ادارے نے ایک بین الاقوامی امدادی تنظیم کی کئی ٹرکوں پر مشتمل امداد کو دھوکے سے اپنی تحویل میں لے لیا۔ ان سے کہا گیا کہ یہ امداد باضابطہ طریقے سے داخل کی جائے گی، مگر بعد ازاں ان ٹرکوں کو قابض فوج کی نگرانی میں GHF کے زیر کنٹرول ان ہی علاقوں میں منتقل کر دیا گیا جنہیں پہلے ہی قابض اسرائیل کی “الگ زون ” قرار دیا جا چکا تھا۔
بیان میں سختی سے کہا گیا کہ اس سارے ظلم و فریب کے بعد اگر یہ تنظیم جھوٹ پر مبنی اسرائیلی بیانیے کو آگے بڑھاتی ہے تو یہ صریحاً حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے اور انسانیت کو گمراہ کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔
سرکاری میڈیا دفتر نے خبردار کیا کہ بعض ادارے اگر انسانی ہمدردی کے نام پر صہیونی بیانیے کا ساتھ دیں گے اور غزہ کے شہریوں کی اجتماعی سزا، محاصرے اور بھوک کو کسی بھی طور جائز ثابت کریں گے، تو یہ عمل قابلِ مذمت ہے۔ ان کا اصل فرض یہ ہے کہ وہ ان مظالم کو بے نقاب کریں اور ان کے خاتمے کے لیے مؤثر کوشش کریں۔