غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر انسانی اقدار، اخلاقیات اور بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے غزہ میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ اتوار کی شام صہیونی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے گنجان آباد علاقے شارعِ الثورہ میں ایک گھر پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں چار معصوم فلسطینی شہید اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔
یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب مذکورہ گھر کے آس پاس جبری طور پر بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کے خیمے قائم تھے۔ مقامی ذرائع اور طبی عملے نے تصدیق کی ہے کہ شہداء کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے جو خیموں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
صہیونی بمباری سے صرف وہ مکان ملبے کا ڈھیر نہیں بنا، بلکہ اس کا ملبہ خیموں پر جا گرا، جہاں لوگ زندگی بچانے کی خواہش لیے چھپے بیٹھے تھے۔ لیکن قابض اسرائیل نے انہیں بھی بخشا نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ صرف ایک عمارت پر نہیں تھا، بلکہ یہ اُن بے گناہ جانوں پر تھا جنہوں نے دیگر علاقوں کی بمباری سے جان بچا کر سڑک کنارے پناہ لی تھی۔ یہ حملہ اُن خوابوں پر تھا جو ابھی پلکوں پر لرز رہے تھے، اُن ننھے بچوں پر تھا جو کھلونوں کے بجائے آج خاک چاٹ رہے ہیں۔
اسی دردناک پس منظر میں طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح سے لے کر شام تک، پورے غزہ پر قابض اسرائیلی فوج نے ہوائی حملوں اور توپ خانے کی بمباری کے ذریعے ظلم کا بازار گرم رکھا، جس کے نتیجے میں اب تک 36 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں شدید زخمی ہیں۔
غزہ کی پٹی پر یہ حملے اس نسل کش جنگ کا تسلسل ہیں جو کئی ماہ سے فلسطینی قوم کے خلاف جاری ہے۔ ایسے میں نہ کوئی پناہ گاہ محفوظ ہے، نہ ہسپتال، نہ سکول اور نہ مسجد۔ ہر جگہ موت کے سائے ہیں۔