غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) جمعرات کی شب تل الزعتر جبالیہ میں واقع ہسپتالِ العودہ کو قابض اسرائیل کی ٹینکوں نے گھیر لیا۔ اندھیرے میں چھپے ان وحشی حملہ آوروں نے نہ صرف ہسپتال کی عمارت کو نشانہ بنایا بلکہ زخمیوں اور مریضوں کے آخری سہارے ان کے ہسپتال کو آگ کے شعلوں میں جھونک دیا۔
خارجی کلینکس کے خیمے، جہاں زخمی فلسطینیوں کو زندگی کی آخری امیدیں دی جاتی تھیں میں آگ لگا دی گئی۔ نہتے عملے، نرسوں اور رضاکاروں پر گولیاں برسائی گئیں۔ کئی زخمی ہوئے، کئی جان بچانے کے لیے ادھر اُدھر بھاگتے رہے۔
جمعیۃ العودہ برائے صحت و سماجی خدمات کے ڈائریکٹر جنرل، رأفت علی المجدلاوی نے بتایا کہ یہ دوسرا حملہ تھا جو جمعرات کی رات دو بجے ہسپتال کے جراحی وارڈ پر کیا گیا۔ اس وارڈ میں وہ مریض زیرِ علاج تھے جو قابض اسرائیل کے پچھلے حملوں میں بری طرح زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی ٹینکوں نے ہسپتال کی عمارت پر گولہ باری جاری رکھی، پانی اور ایندھن کے ٹینکوں کو تباہ کر دیا۔ ہسپتال کی بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا گیا، جس سے نہ صرف علاج کا عمل رک گیا بلکہ مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
جمعیت نے واضح کیا ہے کہ وہ جنگ اور ہنگامی حالات میں بین الاقوامی پروٹوکولز کی پابند ہے اس سنگین صورتحال میں عالمی ادارہ صحت اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس سے فوری مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کے عملے، رضاکاروں اور زیرِ علاج مریضوں کو فوری تحفظ فراہم کیا جائے۔
جمعیہ نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، ریڈ کراس اور تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے دردناک اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں ہسپتالوں پر حملے روکے جائیں اور طبی عملے کو وہ تحفظ دیا جائے جو ہر مہذب قوم کی ذمہ داری ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے فوری طور پر سول ڈیفنس کی ٹیموں اور گاڑیوں کے ہسپتال تک رسائی کا مطالبہ کیا تاکہ دواخانے کے گودام میں لگی آگ بجھائی جا سکے، جو نہ صرف قیمتی ادویات کو کھا رہی ہے بلکہ مریضوں کی زندگیوں اور تمام صحت کی خدمات کو مکمل طور پر بند کرنے کی دھمکی بن چکی ہے۔