غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی مظلوم سرزمین ایک بار پھر صہیونی جارحیت کے لہو رنگ نقوش سے لالہ زار بن گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے پیر کے روز تصدیق کی ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی میں کم از کم 136 فلسطینی شہید اور 364 شدید زخمی ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے جاری کردہ روزانہ اعداد و شمار کے مطابق شہید ہونے والوں میں وہ 11 معصوم فلسطینی بھی شامل ہیں جن کی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی تھیں، جنہیں بڑی کوششوں کے بعد نکالا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی اس وحشیانہ صہیونی مہم میں اب تک 53,486 فلسطینی شہید اور 121,398 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف 18 مارچ 2025ء کے بعد سے، جب اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو پامال کرتے ہوئے دوبارہ حملے شروع کیے، 3,340 شہری شہید اور 9,357 زخمی ہوئے ہیں۔ یوں گزشتہ 19 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 174,873 فلسطینی اس جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔
وزارت صحت نے انکشاف کیا کہ درجنوں لاشیں اب بھی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں یا سڑکوں پر بے یار و مددگار پڑی ہیں، جہاں ایمبولینس اور ریسکیو ٹیموں کی رسائی ناممکن ہو چکی ہے۔ قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری اور رکاوٹوں کے باعث زخمیوں کو بروقت ہسپتال پہنچانا انتہائی دشوار ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں 19 جنوری 2025 ءکو مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی سے ایک فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا تھا، جس پر حماس نے مکمل عمل کیا۔ لیکن 18 مارچ کو قابض اسرائیل نے اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر توڑتے ہوئے ایک بار پھر خونریزی کا بازار گرم کر دیا۔