غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں قابض اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کا آج 585 واں دن ہے، جب کہ اس ہولناک جنگ کو دوبارہ شروع ہوئے 57 دن ہو چکے ہیں۔ یہ ظلم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کے بعد شدت اختیار کر گیا، جسے امریکی سیاسی اور عسکری پشت پناہی حاصل ہے، جب کہ عالمی برادری کی خاموشی اور غیر معمولی بے حسی اس ظلم کی شراکت دار بن چکی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں نے اطلاع دی ہے کہ قابض افواج نے غزہ پر درجنوں فضائی حملے کیے، جب کہ مارچ کے آغاز سے بنیادی غذائی اشیاء کی رسد روکنے کے اثرات مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ صورت حال ایک المناک قحط کی نشاندہی کر رہی ہے، جس کا سامنا محصور غزہ کے شہریوں کو ہے۔
منگل کی صبح سے ہی قابض اسرائیل کے حملوں میں کئی فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
خانیونس کے مشرقی علاقے عبسانِ کبیر پر قابض طیاروں نے تیسری بار حملہ کیا، جب کہ مشرقی غزہ میں بھی بمباری کی گئی۔
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مشرق میں ایک بار پھر رہائشی عمارتوں کو منہدم کیا۔
ناصر ہسپتال کے برن یونٹ پر ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں صحافی حسن اصليح شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
خانیونس میں ہی قابض اسرائیل کی بمباری میں فلسطینی پولیس کے افسر حمدون القدرہ، شہید ہو گئے۔
غزہ کے مشرقی علاقے الشجاعیہ میں ایک اسرائیلی حملے میں شدید زخمی ہونے والا نوجوان محمد معین الجعبری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ اس سے قبل قابض فوج نے ان کے زکریا اور یحییٰ کو بزدلانہ حملے میں شہید کردیا تھا۔
غزہ شہر کے جنوب مشرقی علاقے الزيتون میں قابض افواج نے سڑک نمبر 8 پر شدید گولہ باری کی۔
نصف شب کے قریب شمالی غزہ کے علاقے العامودی میں ایک خیمے پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد، ماں، باپ اور بچہ، شہید ہو گئے۔
غزہ میں قابض اسرائیل کے انسانیت سوز جرائم کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ یہ حملے نہ صرف شہری آبادی، ہسپتالوں اور صحافیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ پوری نسل کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی خوفناک سازش کا حصہ ہیں۔ عالمی برادری کی خاموشی اس ظلم میں شراکت کے مترادف ہے۔