غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے غزہ کی پٹی میں قحط کے آغاز سے خبردار کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے 45 دنوں سے پٹی پر جاری غیر قانونی، جامع ناکہ بندی کو دیکھتے ہوئے، نسل کشی کے آغاز کے بعد سے طویل ترین عرصے تک انسانی امداد اور ضروری اشیا کے داخلے کو روکنے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے غزہ میں خوراک، ادویات ، بچوں کے لیے دودھ کی فراہمی روکنےکو اجتماعی قتل عام کی منظم کوشش قرار دیا۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والی اس کی ٹیموں نے خطرناک اشارے دیکھنا شروع کر دیے ہیں جو کہ آبادی کے شدید غذائی عدم تحفظ کی حالت میں داخل ہونے سے خبردار کرتے ہیں۔ یہ اشارے بتاتے ہیں کہ غزہ کی آبادی قحط کا شکار ہونے والی ہے۔ اسرائیلی ناکہ بندی نے اناج، پروٹین اور چکنائی سمیت بقا کے لیے ضروری بنیادی اشیائے خوردونوش کی شدید اور مسلسل قلت پیدا کردی ہے۔ یہ بمباری اور براہ راست فوجی قبضے کے ذریعے زرعی اور خوراک کے بنیادی ڈھانچے کی باقیات کی تباہی کے علاوہ ہے۔آبادی کو خوراک کے حصول کے لیے اپنے پاس بچی کھچی اشیا بیچنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں خاندانوں کو روزانہ کے کھانے کو کم سے کم کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں رہائشیوں کے وزن میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر اب تازہ، غذائیت سے بھرپور خوراک کی عدم موجودگی کی وجہ سے دستیاب چند ڈبہ بند کھانوں پر گذارہ کرتے ہیں۔ خاندان اب اپنا روزانہ کھانا فراہم کرنے کے لیے خیراتی اداروں پر انحصار کرتے ہیں، جسے اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بنانے میں اضافہ کیا ہے، تاکہ رہائشیوں کو خوراک کی انتہائی بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا جا سکے۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا ہےکہ قابض اسرائیلی فوج نے عام شہریوں کو بھوکا مارنے اور ان کے مصائب میں اضافہ کرنے کی منظم پالیسی کے تحت جان بوجھ کر 37 سے زائد امداد کی تقسیم کے مراکز اور 28 فوڈ بینکوں کو نشانہ بنایا۔ چاول یا سوپ کے سادہ کھانے کے حصول کی امید میں ان سہولیات کے قریب لمبی لائنوں میں کھڑے فلسطینیوں کے مناظر میں یہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ یہ مناظر غزہ کی پٹی میں بے مثال ہیں اور ناکہ بندی اور بقا کے بنیادی ذرائع کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے نتیجے میں انسانی بنیادوں پر تباہی کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں۔
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے زور دیاکہ اس کی فیلڈ ٹیم جسے آبادی کی طرح ہی سخت انسانی حالات کا سامنا ہے نے فیلڈ وزٹ کیے جس کے دوران اس نے غزہ کی پٹی میں کام کرنے والی تمام بیکریوں کی بندش کی وجہ سے بازاروں میں روٹی کی تقریباً مکمل عدم دستیابی کی تصدیق کی۔ اس کے علاوہ کچھ چیزیں دکانوں پر موجود ہونے کے باوجود ان کی بھاری قیمتوں کی وجہ سے شہری انہیں خریدنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بھوک کو بہ طور ہتھیار استعمال کرنا نسل کشی کی ایک انتہائی وحشیانہ شکل اور انسانی وقار کی توہین ہے۔ یہ نہ صرف عام شہریوں کو خوراک سے محروم کرتا ہے بلکہ اس کا مقصد معاش کو تباہ کر کے، انسانی امداد کے داخلے کو روکنے، پیداوار کے ذرائع کو نشانہ بنانے اور سپلائی چین میں خلل ڈال کر ان کی زندہ رہنے کی صلاحیت کو ختم کرنا ہے۔