غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ 2 مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی نے تمام اقسام کی خوراک اور ادویات کا داخلہ روک دیا ہے۔
تنظیم نے کہا کہ قابض اسرائیل نے گزشتہ ہفتے کے دوران غزہ کے اندر اقوام متحدہ کے 75 فیصد مشنز کو ان کے پیشہ وارانہ کام سے روکا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی سے خاندان بھوکے اور غذائی قلت کا شکار ہیں، صاف پانی یا مناسب صحت کی دیکھ بھال سے محروم ہیں۔
مقامی حکومت اور انسانی حقوق کی رپورٹوں کے مطابق 2 مارچ کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی گزرگاہوں کو انسانی ہمدردی، امدادی اور طبی امداد کے داخلے کے لیے بند کر دیا، جس سے انسانی صورتحال میں غیر معمولی بگاڑ پیدا ہوا۔
انسانی حقوق، حکومتی اور بین الاقوامی تنظیمیں اس سے قبل غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ناکہ بندی کے مسلسل سختی کے اثرات سے خبردار کر چکی ہیں، جس سے فلسطینی شدید بھوک کی حالت میں ڈوب جائیں گے۔
18 مارچ کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد قابض اسرائیل نے مسلسل 25ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں تباہی کی جارحانہ جنگ جاری رکھی۔
قابض افواج نے عام شہریوں، بے گھر افراد اور فلسطینی خاندانوں کے خلاف نسل کشی اور قتل عام کے مزید جرائم کا ارتکاب کیا۔ اس سے 18 مارچ سے اب تک 1,522 فلسطینی شہید اور 3,834 زخمی ہوئے ہیں۔