غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ پٹی میں 60,000 بچے غذائی قلت کے باعث صحت کی سنگین پیچیدگیوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔
وزارت نے زور دیا کہ خوراک اور ادویات کی سپلائی کے لیے کراسنگ بند کرنے سے غذائی قلت کا شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ مناسب غذائیت اور پینے کے پانی کی کمی سے صحت کے چیلنجز بڑھ جائیں گے، کیونکہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی عائد ہے۔
گذشتہ مارچ کے آغاز سے قابض فوج نے غزہ کی پٹی پر سخت محاصرہ کرنے کے فیصلے کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں کسی بھی انسانی امداد،خوراک یا طبی امداد کے داخلے کو روک دیا ہے، جس کے بعد کچھ دنوں بعد غاصبانہ جنگ دوبارہ شروع ہو گئی۔ جس نے آبادی کو درپیش انسانی المیے کو مزید بڑھا دیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل 24ویں روز بھی غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور پوری پٹی میں آباد شہریوں کے گھروں، پناہ گاہوں اور بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے اور توپ خانے سے بمباری کی۔