غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطین میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے قائم ہیومن رائٹس سینٹر نے غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کی مسلط کی گئی وحشیانہ جنگ کے دوران تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے پھنسے ہزاروں متاثرین کی لاشوں کو نکالنے کے لیے درکار آلات کے داخلے میں مسلسل اسرائیلی رکاوٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
مرکز کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ اپنی قانونی اور انسانی ذمہ داریاں سنبھالیں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ کہ وہ فوری اور غیر مشروط طور پر ملبہ ہٹانے والی مشینری غزہ لانے کی اجازت دے۔
انسانی حقوق مرکز نے نشاندہی کی کہ 2 مارچ 2025 کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے قابض اسرائیل نے یکطرفہ طور پر کراسنگ بند کر دیں اور امداد کا داخلہ روک دیا، جس کا عملی طور پر مطلب یہ ہے کہ ملبہ ہٹانے، کھلی سڑکوں اور خستہ حال عمارتوں کو ہٹانے کے لیے ضروری بھاری مشینری لانے کی امید ختم کر دی جائے۔
مرکز کے مطابق 42 دنوں کے دوران اسرائیل نے صرف 9 محدود کارکردگی والے بلڈوزروں کو غزہ داخلے کی اجازت دی، حالانکہ جنگ بندی کے مفاہمت میں 100 مختلف قسم کی بھاری مشینں لانے کا معاہدہ شامل تھا، جب کہ اندازوں کے مطابق غزہ کی پٹی کو اس وقت کم سے کم 500 مشینوں کی فوری ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے غزہ میں امدادی کام کرنے والے اداروں، کمپنیوں اور تاجروں کو بیرون ملک سے انہیں خریدنے یا کرائے پر لینے کی بھی اجازت نہیں ، جس سے موجودہ انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔
انسانی حقوق کے مرکز نے بتایاکہ فلسطینی شہری دفاع کی ٹیمیں ابتدائی صلاحیتوں کے باوجود تقریباً 750 شہداء کی لاشیں نکالنے میں کامیاب ہوئیں، جبکہ ابتدائی اندازوں کے مطابق آٹھ ہزار سے زائد دیگر اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ ضروری سامان کے داخلے کی مسلسل روک تھام نہ صرف ہزاروں فلسطینی خاندانوں کو تکلیف اور انتظار کی حالت میں رکھتی ہے بلکہ لاپتہ اور جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد کا درست تعین کرنے سے بھی روکتا ہے اور لاشوں کے مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔
مرکز نے متاثرین کو نکالنے اور ملبہ ہٹانے کے لیے درکار آلات تک فوری اور غیر مشروط رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور فوری بین الاقوامی مداخلت کا بھی مطالبہ کیا۔