Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

’غزہ کی امداد روکنا اور اسرائیل کے اشتعال انگیز بیانات نسل کشی کے جرائم مذموم عزائم کا ثبوت‘

جنیوا  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی کو تمام انسانی امداد بند کرنے کے فیصلے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ سے بری طرح تباہ ہونے والی پٹی کے باشندوں کی امداد روکنا بھوک کو نسل کشی کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ہے۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات اور غزہ کی لاکھوں کی آبادی کی ایک بار پھر ناکہ بندی فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرم کے تسلسل کے صہیونی عزائم کا اظہار ہے۔

خیال رہے کہ کل اتوار کو قابض اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی میں تمام انسانی سامان اور رسد کی آمد و رفت کو مکمل طور پر روکنے اور پٹی کی طرف جانے والی گذرگاہوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ قابض صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی شدید بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کو خاطر میں لائے بغیر عوامی طور پر مزید سنگین ” نتائج” کی دھمکی بھی دی۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد شہری آبادی کا ایک بنیادی حق ہے جس پر بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں کوئی رعایت یا قانونی جواز نہیں ہے جو اسرائیل کو فلسطینیوں کو بنیادی انسانی امداد سے محروم کرنے کی اجازت دیتا ہو۔

تنظٰم نے وضاحت کی کہ اسرائیل سیاسی یا فوجی مقاصد کے حصول کے لیے امداد کو مذاکراتی کارڈ کے طور پر استعمال کرنے پر راضی نہیں ہے، بلکہ وہ جان بوجھ کر ایک منظم فاقہ کشی کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہا ہے، جس سے غزہ کی آبادی کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے کہا کہ اسرائیل کا موجودہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ اپنے مکمل ہم آہنگی کا بار بار اعلان، جس نے غزہ کی پٹی کی پوری آبادی کو بے گھر کرنے کے اپنے ارادے کا واضح طور پر اعلان کیا ہے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فاقہ کشی اور انسانی امداد کو بند کرنے کے جرائم محض مذاکراتی عمل کا ایک منصوبہ نہیں ہے، بلکہ عملی طور پر دباؤ کا ایک حصہ ہے۔ یہ دباؤ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی مسلط کرنے اور پٹی کی آبادی کو وہاں سے نکال باہر کرنے کے مجرمانہ حربوں کا تسلسل ہے۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے خبردار کیا کہ اسرائیلی وزراء اور کنیسٹ کے ارکان کے پے در پے بیانات غزہ کی پٹی میں فلسطینی آبادی کو تباہ کرنے کے اسرائیل کے پہلے سے طے شدہ ارادے کی عکاسی کرتے ہیں، یہ بیانات اب محض دھمکیاں نہیں ہیں، بلکہ اس نے بین الاقوامی سطح پر انسانیت سوز جرائم کے ذریعے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا راستہ چنا ہے۔

تنظیم نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی پر “جہنم کے دروازے کھولنے” اور زمین پر اسرائیلی کارروائیوں کے ساتھ مل کر تمام انسانی امدادی سامان کو اس کے باشندوں تک پہنچنے سے روکنے کے بارے میں سینئر اسرائیلی حکام کے جاری کردہ بیانات کی اکثریت نسل کشی پر اکسانے کے مترادف ہے۔

اتوار کو اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹرچ نے کہا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کو روکنا “ایک اہم اور درست قدم ہے”۔ اس نے کہا کہ”ہمیں فیصلہ کن فتح تک، انتہائی مہلک اور تیز رفتار طریقے سے، دشمن پر جہنم کے دروازے فوری طور پر کھولنے چاہییں”۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون ساعر نے بھی غزہ کی پٹی میں دوبارہ قحط کے خطرات کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے انتباہات کو مسترد کر دیا۔ اس نے کہا کہ غزہ میں قحط کے خطرے کے انتباہات، اسرائیل کی حکومت کی طرف سے صرف انسانی امداد کے پابند نہیں ہیں”۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan