غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کی پٹی میں انیس جنوری کو نافذہونے والے جنگ معاہدے کے تین مراحل میں سے پہلا مرحلہ جو 42 دن پر مشتمل تھا آج یکم مارچ ہفتے کے روز ختم ہو رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی اور امداد اور تعمیر نو کے لیے انسانی ہمدردی کے وعدے شامل ہیں۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قابض اسرائیل کی طرف سے تجویز کردہ فارمولوں کے ساتھ پہلے مرحلے میں توسیع کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ جماعت فی الحال غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں کررہی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع نہ کرنے کا ذمہ دار قابض اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ قابض دشمن غزہ پر دوبارہ جارحیت شروع کرنے کے امکان کے ساتھ اپنے قیدیوں کی بازیابی چاہتا ہے۔
القاسم نے العربیہ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں حماس کی طرف سے معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کردیا، کیونکہ قابض اسرائیل نے معاہدے میں طے شدہ انسانی پروٹوکول پر عمل درآمد کا عہد نہیں کیا۔
اسرائیلی مذاکراتی وفد نے ثالثوں کو مزید اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کی تجویز دی۔
پہلا مرحلہ 42 دن جاری رہا، جس کے دوران حماس نے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں 25 زندہ اور 8 لاشیں شامل تھیں۔ یہ قیدی سات مختلف کھیپوں میں رہا کیے گئے۔ جب کہ قابض فوج نے بدلے تقریباً 1700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا، جن میں سیکڑوں طویل قید اور عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو 19 جنوری 2025 کو نافذ ہو ا میں تھا، دونوں فریقوں کی طرف سے باہمی فوجی کارروائیوں کو عارضی طور پر بند کرنے، قابض افواج کا مشرق کی طرف اور آبادی والے علاقوں سے غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں سرحد سے متصل علاقے تک انخلاء طے پایا تھا۔
اس معاہدے میں غزہ کی پٹی میں فوجی اور جاسوسی کے مقاصد کے لیے اسرائیلی فضائی سرگرمیوں کو 10 گھنٹے فی دن اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے دنوں میں 12 گھنٹے کے لیے عارضی طور پر معطل کرنے کی تجویز شامل تھی۔ غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع صلاح الدین (فلاڈیلفی) محور علاقے میں بتدریج فورسز کی تعداد کو کم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
معاہدے کی شرائط کے تحت، قابض ریاست تقریباً دو ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کی پابند تھی گا، جن میں 250 عمر قید کی سزا پانے والے قیدی اور غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک ہزار قیدیوں کو جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیا گیا تھا کو رہا کرنے کا پابند تھا۔
اسرائیل کے رویے، تاخیر اور اس پر عمل درآمد میں تاخیر کے نتیجے میں معاہدہ کئی بار ٹوٹنے کے قریب پہنچا، خاص طور پر جب القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اسرائیلی رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قیدیوں کی ایک کھیپ کے حوالے کرنے کو ملتوی کا فیصلہ ملتوی کردیا تھا۔