نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں “اسرائیلی” فوجی موجودگی نہیں ہونی چاہیے اور اس پٹی کی آبادی کی کسی بھی قسم کی نسلی صفائی کو روکنا چاہیے۔
گوتیریس نے اپنے میڈیا بیانات میں زور دیا کہ غزہ کی پٹی کو ایک آزاد، جمہوری اور خودمختار فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ رہنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے سے گریز کرنے پر زور دیا تاکہ عوام کو مزید مصائب اور خطے میں عدم استحکام سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کو آج پائیدار تعمیر نو اور ایک متفقہ، واضح اور اصولی سیاسی حل تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا عمل جاری رہنا چاہیے اور آنے والے دن فیصلہ کن ہیں۔
گوتیریس نے کہا کہ تمام فریقین کو معاہدے کے خاتمے سے بچنے کے لیے ہرممکن کوشش کرنی چاہیے، اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے معاہدے پر مکمل عمل درآمد جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو خود پر حکومت کرنے، اپنے مستقبل کا تعین کرنے اور اپنی سرزمین پر آزادی اور سلامتی کے ساتھ رہنے کا حق ہونا چاہیے۔
امریکی حمایت سے 7 اکتوبر 2023 سے 19 جنوری 2025ء کے درمیان اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں 160,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔ 14,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔
انیس جنوری کو اسلامی تحریک مزاحمت حماس حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ عمل میں آیا تاہم مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی سے تین مراحل پر مشتمل معاہدے کے دوسرے مرحلے کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔