غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے کہا ہےکہ “انسانی ہمدردی کے ادارے جنگ بندی کی تیاری کے لیے غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے سپلائی کو متحرک کر رہے ہیں”۔
اقوام متحدہ کے اہلکار نے شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کے تحفظ پر زور دیا۔انہوں نے زور دیا کہ امدادی کارکنوں کو ضرورت مندوں تک محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دی جائے جہاں وہ ہوں، اور ضروری امداد کے داخلے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کریں۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ”اپنی اجتماعی آواز اور وزن کا استعمال کرتے ہوئے جنگ بندی کو پائیداربنانے، انسانی حقوق کا احترام کرنےاور جان بچانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر زور دے۔
اس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ “دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کو غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری کی وجہ سے فلسطینیوں کی شہادتوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں”۔
غزہ میں جنگ نے 20 لاکھ سے زائد افراد کو زندہ رہنے کے لیے مکمل طور پر انسانی امداد پر انحصار کرنا پڑ رہاہے۔
ڈبلیو ایف پی تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مزید لڑائی کو روکنے اور تمام ضرورت مندوں تک محفوظ انسانی رسائی کو یقینی بنانے کے لیےاپنے اختیارات میں ہرممکن اقدمات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او اور اس کے شراکت داروں نے کل غزہ سے بارہ مریضوں اور ان کے تیس کے قریب ساتھیوں کے طبی انخلاء میں سہولت فراہم کی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مریض جن میں سے زیادہ تر کینسر اور مدافعتی امراض میں مبتلا ہیں البانیہ، فرانس، ناروے اور رومانیہ میں علاج کرائیں گے۔
دریں اثنا ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ اس کے پاس غزہ سے باہر یا اس کی پٹی کے راستے میں 80,000 ٹن خوراک موجود ہے جو دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے لیے کافی ہے۔
غزہ سے 12 مریض راتوں رات البانیہ، فرانس، ناروے اور رومانیہ پہنچ گئے تاکہ وہاں خصوصی طبی امداد حاصل کی جا سکے۔ ان کے ساتھ خاندان کے 35 افراد اور دیکھ بھال کرنے والے تھے۔