الجزائر (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ قابض صہیونی دشمن کے ساتھ مذاکرات کےبارے میں جماعت کا موقف واضح ہے۔ ہم قابض اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلاء کے مطالبے پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرقومی وفاق کی حکومت کی تشکیل میں ناکامی کی صورت میں غزہ کے لیے نیشنل انتظامی باڈی کی تشکیل عمل میں لائی جانی چاہیے۔
الجزائرمیں فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم غزہ میں مستقل جنگ بندی اور قابض اسرائیلی فوج کے مکمل اںخلا کے مطالبات کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اورغیرمشروط تعمیرنو تعمیر نوکے مطالبے پرقائم ہیں۔
مزاحمت کے حوالے سے اسامہ حمدان نے کہا کہ مزاحمت کا پیغام جاری ہے، اس کا عزم بلند ہے، قربانیوں کے باوجود مزاحمت زندہ ہے۔ خطے میں مزاحمت کے بغیر غاصبانہ تسلط ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن غزہ میں نہتے عوام کوزندہ رہنے کی ہر بنیادی ضرورت سے محروم کررہا ہے۔ وہ ڈھٹائی کے ساتھ قتل وغارت گری کے مجرمانہ منصوبے پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں مزاحمت کسی خاص گروپ تک محدود نہیں بلکہ تمام عوام مزاحمت کے ساتھ ہیں۔ یہ مزاحمت طوفان الاقصیٰ کے اثرات کا نتیجہ ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو اندر سے دباؤ کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اور قومی متحدہ حکومت کی تشکیل میں ناکامی ہوتی ہے تو ہمیں کم از کم غزہ کی پٹی کے لیے قومی انتظامی باڈی تشکیل دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی قوم کو اس وقت قومی حکومت کی ضرورت ہے جو موجودہ عبوری مرحلے کی ذمہ داریاں انجام دےسکے۔