Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ کی مسجد الحسن جہاں نماز ادا کرتے نہتے نمازیوں کا قتل عام کیا گیا

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن)خدا کے حضور سجدہ ریز ہونےسے چند لمحے قبل غزہ شہر کی الحسن مسجد میں درجنوں نمازی فجر کی نماز ادا کرنے کی تیاری کر رہے تھے کہ قابض اسرائیلی فوج کے آگ اور بارود برساتے طیاروں نے ان پر بمباری کی جس سے درجنوں نمازی شہید اور زخمی ہو گئے۔

جب موذن غزہ شہر کے التفاح محلے میں قریبی گھروں سے آئے ہوئے نمازیوں کے بعد نماز ادا کر رہے تھے قابض فوج نے نسل کشی کے دوسرے مہینے کے وسط میں ان کا خونی قتل عام کیا۔

یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے اس بمباری کے حوالے سے  ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ “مسجد الحسن”  پر بمباری اور نہتے لوگوں کی شہادتوں کے بعد قابض صہیونی فوج نے اس مجرمانہ حملے کو حسب معمول سند جواز فراہم کرنے کے لیے وہاں پر فلسطینی مزاحمت کاروں کی موجودگی کا جھوٹا دعویٰ کیا۔

یورومیڈ کی ٹیم نے اس واقعے کی چھان بین کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بمباری کے وقت مسجد میں نہ تو کوئی فلسطینی مجاھد وہاں تھا اور نہ ہی  نتیجے پر پہنچا کہ فوجی اہداف کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، خواہ کوئی فلسطینی مزاحمتی رہ نما اس جگہ موجود تھا۔ نماز کے لیے آنے والے تمام عام شہری تھے جو مسجد کے اطراف کے محلوں اور بے گھر افراد کے خیموں سے آئے تھے۔

اس وقت اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 15 سے زائد نمازی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے شامل تھے۔

قتل عام کی تفصیلات

تحقیقات کی تفصیلات میں یورو میڈ نے بتایا کہ 16 نومبر 2023ء بہ روز بدھ صبح تقریباً 4 بج کر 45 منٹ پر اسرائیلی فوج کے طیاروں نے غزہ کے مشرق میں التفاح محلے میں السنافور کے علاقے میں الحسن مسجد کو نشانہ بنایا۔ قابض فوج نے مسجد پر بمباری سے قبل کسی قسم کی پیشگی وارننگ نہیں دی۔ قابض فوج نے مسجد پردو ہیوی کیلیبر بموں کا استعمال کر رہا ہے جو انتہائی تباہ کن صلاحیت کے حامل ہیں۔

اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں علاقے کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک سمجھی جانے والی مسجد الحسن کے اندرموجود نمازیوں کے سروں کے اوپر سے چند لمحوں میں مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ اس کے داخلی دروازے اور دو میناروں میں سے صرف ایک کی باقیات رہ گئیں۔ حملے کے نتیجے میں مسجد کے اندر موجود تمام نمازی شہید ہوگئے اور ان میں سے بیشتر کی لاشیں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں۔

اس حملے میں مسجد سے ملحقہ ایک گھر میں بھی لوگ شہید اور مختلف زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ مسجد سے ملحقہ کئی بیرکوں کو تباہ کر دیا جو کہ کار واش، کاروں کی مرمت کی دکانوں اور کارپینٹری کی ورکشاپس کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔

اس حملے سے مسجد کے اردگرد کی رہائشی عمارتوں اور سہولیات کو بھی نقصان پہنچا۔

فیلڈ تحقیقات

یورو – میڈیٹیرینین آبزرویٹری کی فیلڈ ٹیم نے غزہ شہر کے التفاح محلے میں “سنافور” کے علاقے میں السکہ اسٹریٹ کے قریب نشانہ بننے والی مسجد کی جگہ کا فیلڈ معائنہ کیا۔ اس نے حملے کے نتیجے میں ہونے والی بڑی تباہی کا مشاہدہ کیا۔ اس نے علاقے کے چھ گواہوں اور متاثرہ افراد کے رشتہ داروں کے انٹرویوز بھی کیے جو پڑوس میں رہ گئے، جب کہ اس کے زیادہ تر رہائشیوں کو زبردستی بے گھر کر دیا گیا۔

اٹھارہ سالہ “عزالدین ماہر کریم” نے کہا کہ التفاح محلے میں مسجد کے ارد گرد کے علاقے کا رہائشی ہے۔ ان کے والد اس مسجد میں نماز فجر کے دوران اسرائیلی بمباری میں شہید ہوئے۔عزالدین کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی بمباری کے بعد مسجد میں داخل ہوئے۔ہمیں کسی  مزاحمتی شخص کا سراغ نہیں ملا جو اس وقت مسجد کے اندر تھا”۔شہید ہونے والوں کے جسم کے ٹکڑے دور دور تک بکھر گئے۔

مسجد کو نشانہ بنانے کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری کی فیلڈ ٹیمیں حملے کی جگہ کا معائنہ کرنے، انسانی اور مادی نقصان کی دستاویز کرنے اور علاقے میں کسی بھی فوجی مظاہرے یا مسلح سرگرمیوں کی موجودگی کی تصدیق کرنے کے لیے گئیں مگر انہیں وہاں پر کسی قسم کی عسکری سرگرمی کا کوئی نشان نہیں ملا۔

فیلڈ ٹیم نے زندہ بچ جانے والوں اور عینی شاہدین کے ذاتی انٹرویوز کیے، جن میں علاقے کے چھ رہائشیوں اور متاثرہ افراد کے رشتہ داروں کی شہادتیں شامل ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ مسجد پر بمباری کے بعد مکینوں کی اکثریت کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ شہریوں کو مسجد سے لاشیں نکالنے اور زخمیوں کی مدد کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

حملے کی جگہ پر فیلڈ وزٹ کرنے اور بچ جانے والوں اور عینی شاہدین سے شہادتیں اکٹھی کرنے کے علاوہ، یورو میڈ ٹیم نے ویڈیو کلپس اور تصاویر کا تجزیہ کیا جس میں حملے کے اثرات اور جرم کی جگہ کو دستاویز کیا گیا تھا۔ سیٹلائٹ امیجز سے حملے کی حد تک حملےسے پہلے اور بعد میں اس جگہ پر بڑی تباہی دیکھی گئی ہے۔

یورو میڈ 10 شہداء کی شناخت کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہی۔ان میں ایک لڑکی، ایک خاتون اور 8 مرد شامل تھے۔ان میں دو بزرگ افراد بھی شامل تھے کئی شہداء کی لاشیں ٹکڑوں میں تبدیل ہوگئیں یا ملبے تلے دبی رہیں۔

یورو میڈ کے مطابق مسجد پر اسرائیلی حملے کو کسی بھی فوجی ضرورت کی وجہ سے بالکل بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔  قابض فوج نے اس جرم کی کوئی وضاحت یا جواز فراہم نہیں کیا۔ تمام صورتوں میں یہ مسجد کی صریح خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے۔ الحسن مسجد واحد مسجد نہیں تھی جو 7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی بمباری کا شکار ہوئی قابض افواج نے جارحیت کے دوران 821 مساجد کو شہید کیا۔ 157 مساجد بری طرح تباہ ہو گئی تھیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan