غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں ہر گھنٹے میں ایک بچے کو شہید کرتی ہیں۔
ایجنسی نے منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں مزید کہا کہ “اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے مطابق، جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ میں 14,500 فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں۔
اس نےکہا کہ “ہر گھنٹے میں ایک بچہ مارا جاتا ہے، یہ صرف تعداد نہیں ہے، یہ زندگیوں کا مسئلہ ہے۔ انروا نے زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کو قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہر وہ بچہ جو زندہ بچ گیا اسے “تکلیف دہ جسمانی اور نفسیاتی زخموں کا سامنا کرنا پڑا ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بچے تعلیم سے محروم ہیں، کیونکہ “غزہ میں لڑکے اور لڑکیاں ملبے میں تلاش کرنے میں اپنا وقت گزارتے ہیں۔ ان بچوں کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے”۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “وہ اپنی زندگی، اپنا مستقبل اور اپنی زیادہ تر امیدیں کھو رہے ہیں”۔
گذشتہ جولائی میں اونروا نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کو ہر روز سانحے اور صدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مکمل امریکی حمایت کے ساتھ سات اکتوبر سے قابض صہیونی فوج غزہ میں نسل کشی کی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس میں بڑے پیمانے پر تباہی اور مہلک قحط کےساتھ 153,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں اور 10,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔