انقرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ترکیہ نے رہائی پانے والے 15 فلسطینی قیدی حاصل کیے جنہیں اسرائیل نے ان کے ملک سے جلاوطن کر دیا تھا۔
مقامی ذرائع نے منگل کو اطلاع دی کہ یہ قیدی ترکیہ کی سرزمین پر پہنچ گئے ہیں۔
جنگ بندی کے معاہدے میں ایک شق شامل تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے بدلے میں حماس کے متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہائی کے بعد جلا وطن کرے گا۔
جبکہ اسرائیل نے عمر قید کی سزا پانے والے بعض فلسطینی قیدیوں کو ملک بدر کرنے اور معاہدے کے تحت رہائی کے بعد فلسطین واپس نہ آنے کا مطالبہ کیا۔
انادولو ایجنسی کے مطابق ترکیہ اور کچھ دوسرے ممالک متعدد فلسطینیوں کی میزبانی کریں گے جنہیں جیل سے رہائی کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے چوتھے بیچ میں عمر قید کے سزا یافتہ 18 قیدیوں کی رہائی، 54 کو اعلیٰ سزاؤں اور عمر قید کی سزا کے ساتھ غزہ کے 111 باشندے شامل ہیں۔انہیں 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے میں جنگ بندی کے خاتمے اور اسرائیل کی پٹی کے آبادی والے علاقوں سے انخلاء طے کیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ پہلا مرحلہ چھ ہفتے تک جاری رہے گا اور اس میں غزہ سے تقریباً 1900 فلسطینیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
جنگ بندی کے نفاذ کے 16 دن بعد یعنی 3 فروری کو دوسرے مرحلے کے طریقہ کار پر بات چیت شروع ہونا تھا جسے مزید ملتوی کردیاگیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کی رہائی اور بدلے میں رہا کیےگئے متعدد فلسطینیوں کی جلا وطن کیے جانے کی شرط رکھی گئی ہے۔
سات اکتوبر 2023ء کو حماس اور مسلح فلسطینی دھڑوں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر حملہ کر کے 251 افراد کو یرغمال بنایا، جن میں سے 79 اب بھی غزہ میں ہیں۔