واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) امریکہ اور مغرب کی مدد سے قابض اسرائیلی ریاست کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ میں 41,000 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور امریکہ کی شراکت کے خلاف احتجاجاً بوسٹن میں اسرائیلی قونصل خانے کے قریب گزشتہ بدھ کو ایک شخص نے خود کو آگ لگا لی۔
اس شخص نے ایک ویڈیو کلپ میں جو اس نے واقعے سے پہلے پوسٹ کیا تھا میں کہا کہ ’’میرا نام میٹ نیلسن ہے اور میں غزہ میں جاری نسل کشی کے لیے ایک انتہا پسند احتجاج کرنے والا ہوں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس احتجاج میں وہ شرکت کریں گے اس میں وہ امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کریں گے وہ اسرائیل کو پیسے اور ہتھیاروں کی سپلائی بند کرے جو وہ بے گناہ فلسطینیوں کو قید کرنے اور قتل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت کے دیگر ارکان کے خلاف جاری فرد جرم کی حمایت کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’جمہوریت کو لوگوں کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے، نہ کہ دولت مندوں کے مفادات‘‘۔ طاقت کے حصول کےلیے ہو۔فلسطین کو آزاد کرو”۔
این بی سی بوسٹن کے مطابق ایک شخص شدید جھلس گیا تھا۔ تاہم نیلسن کی موجودہ حالت کی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
یکم دسمبر کو اٹلانٹا میں اسرائیلی قونصل خانے کے باہر خود کو آگ لگانے کے بعد فلسطینی جھنڈا اٹھائے ہوئے ایک خاتون جس کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
پولیس نے اس واقعے کو ’’انتہا پسند سیاسی احتجاجی کارروائی‘‘ قرار دیا۔ اسرائیلی قونصل جنرل انات سلطان دادون نے اسے اسرائیل کے خلاف نفرت اور اکسانے کی کارروائی قرار دیا۔