بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ‘ اونروا’ نے خبردار کر دیا ہے کہ اگر اس کے روکے گئے فنڈز بحال نہ کیے گئے تو فروری کے بعد اس کے لیے غزہ میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہ رہے گا۔
‘اونروا’ اس وقت 24 لاکھ کی برباد آبادی والے تباہ حال غزہ میں اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تاکہ بیس لاکھ سے بھی زیادہ بے گھر فلسطینی شہریوں کے لیے مرحلہ وار انداز میں خیموں و دیگر انتہائی بنیادی ضروریات کی فراہمی ممکن بنا سکے۔
واضح رہے سات اکتوبر سے اب تک غزہ میں 27 ہزار سے قریب فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں بچوں اورر عورتوں کی اکثریت ہے۔ جبکہ 65 ہزار کے قریب فلسطینی زخمی ہیں۔ لیکن ان کے لیے بچے ہوئے اکا دکا ہسپتال بھی عملاً ناکارہ بنا دیے گئے ہیں کہ ہسپتالوں میں ادویات تک موجود نہیں۔
اسرائیلی فوج کی بمباری ، کے علاوہ غزہ کا بد ترین محاصرہ مسلسل جاری ہے حتیٰ کہ ہسپتالوں کے اندر داخل ہو کر زخمی فلسطینیوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ ہسپتالوں پر گولے برسائے جارہے ہیں۔ پہلے جو کام اسرائیل کو امدادی ٹرک روک کر کرنا ہوتا تھا اب اسرائیل کے بڑے اتحادی ملکوں نے ‘ اونروا’ کے لیے فنڈز کی فراہمی روک کر اسرائیل کا کام آسان بنا دیا ہے۔
اس تناظر میں ‘ اونروا’ ترجمان کی طرف سے عالمی برادری کو خبر دار کر دیا ہے گیا ہے کہ اگر اس کے فنڈز کی فراہمی رکی رہی تو ماہ فروری کے بعد یہ ادارہ غزہ کے بے گھر افراد کے لیے امدادی کارروائیاں اور ریلیف کا کام جاری نہیں رکھ سکے گا۔
ترجمان کا یہ بیئان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کی طرف سے ‘ اونروا ‘ کے فنڈز روکنے کی ابتداء کے بعد اٹیلی۔ سوئٹزر لینڈ، آسٹرتیلیا ، برطانیہ ، نیوزی لینٖ ، کینیڈا اور جاپان نے بھی ‘ اونروا ‘ کے لیے اپنے فنڈز کو روک دیا ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پر ‘ اونروا ‘ کا آڈٹ کرایا جائے ۔ نیز یونین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ یو این ایجنسی کے لیے اپنے فنڈز کا از سر نو جائزہ لے رہی ہے۔
یورپیین کمیشن کے ترجمان ایرک میمر نے اپنے بیان میں کہا ہے ‘ ‘ اونروا’ کا آڈٹ یورپین کمیشن کے زیر قیادت مقرر کیے گئے ماہر آڈیٹرز سے کرایا جانا چاہیے۔