Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں انسانی صورتحال تباہ کن، جبری ہجرت اسرائیل کا جنگی ہتھیار بن چکی ہے : اسماعیل ثوابتہ

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل ثوابتہ نے واضح کیا ہے کہ سیکڑوں ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں اور رہائشی علاقوں میں ڈٹے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کی جانے والی جبری ہجرت کی سازشوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں، کیونکہ انہیں یقین ہے کہ اگر وہ نکل گئے تو کبھی واپسی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل فلسطینی عوام کو زبردستی غزہ سے باہر بے دخل کرنے کی حقیقی تیاری کر رہا ہے۔ کسی بھی سیاسی فیصلے یا زمینی اقدامات کے ذریعے ’’عارضی علاقے‘‘ بنانے یا اجتماعی نقل مکانی کروانے کی سازش دراصل جبری ہجرت کے نفاذ کا صاف اشارہ ہے، جو عالمی قانون کے مطابق کھلی بین الاقوامی جُرم ہے۔

انہوں نے قابض اسرائیل اور امریکہ کی ان جھوٹی دعوؤں کو سختی سے رد کیا کہ غزہ میں غذائی بحران کم ہو رہا ہے۔ ثوابتہ نے کہا کہ یہ سفید جھوٹ ہے جسے زمینی حقائق اور لرزہ خیز اعداد و شمار مسلسل جھٹلا رہے ہیں۔ غزہ کے تمام بارڈرز کی مکمل بندش کو 187 دن گزر چکے ہیں اور اب بھی قابض اسرائیل کی طرف سے منظم بھوک اور قحط کی پالیسی پوری شدت سے جاری ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جو انسانی امداد عملی طور پر غزہ پہنچتی ہے وہ ضرورت کا محض 14 فیصد ہے، جس سے کروڑوں معصوم شہری بدستور بھوک اور بیماری کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔

حکومتی خدمات اور عوامی دباؤ

ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ثوابتہ نے کہا کہ حکومتی ایجنسیاں غیر معمولی حالات میں اپنی محدود صلاحیتوں کے باوجود بنیادی انسانی سہولتیں فراہم کر رہی ہیں، خاص طور پر صحت، خوراک اور شہریوں کے تحفظ کے میدان میں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر حکومت پیچھے ہٹ گئی تو ایک شدید انتظامی اور خدماتی خلا پیدا ہوگا جس سے عوامی مصائب کئی گنا بڑھ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حل یہ ہے کہ کمیونٹی اسناد کمیٹی فوری طور پر اپنے فرائض سنبھالے اور شفافیت کے عمل کو مزید مضبوط بنایا جائے۔

عالمی برادری کی ناکامی

اسماعیل ثوابتہ نے عالمی برادری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا قابض اسرائیل کی جاری نسل کشی روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ محض بیانات اور رسمی مذمتیں کسی کام کی نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قابض اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالا جائے، اس پر اسلحہ جاتی پابندی لگائی جائے، اس کے جرائم کو عالمی عدالتوں میں لے جایا جائے اور فوری طور پر محفوظ انسانی راہداری کھولی جائے۔

عرب اور اسلامی دنیا کے لیے انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ سفارتی صف بندی کو متحد کیا جائے، فوری انسانی اور لوجسٹک امداد فراہم کی جائے اور مشترکہ سیاسی دباؤ کے ذریعے قابض اسرائیل کو جھکایا جائے۔

تباہی اور المیہ

غزہ آج مکمل انسانی اور سکیورٹی انہدام کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ڈھانچے تباہ، صحت کا نظام موت کے دہانے پر 24 لاکھ شہریوں پر قابض اسرائیل کی کھلی بھوک مسلط کرنے کی پالیسی جاری ہے، جن میں ایک ملین سے زیادہ معصوم بچے شامل ہیں۔ لاکھوں خاندان بے گھر اور خوف و یاس کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

محض چند اعداد و شمار المیے کا حجم واضح کرتے ہیں

38 ہسپتال یا تو تباہ کر دیے گئے یا مکمل طور پر بند ہیں۔
96 ہیلتھ مراکز نشانہ بنائے گئے۔
197 ایمبولینس گاڑیاں قابض اسرائیل نے براہ راست نشانہ بنائیں۔
788 حملے صحت کے شعبے پر کیے گئے جن میں عملہ، مراکز، گاڑیاں اور رسد شامل ہیں۔
61 سول ڈیفنس گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔

جبری ہجرت کا خطرہ

ثوابتہ نے کہا کہ عوامی مزاج خوف اور غصے کے درمیان جھول رہا ہے مگر اکثریت نے جبری ہجرت کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک ملین سے زائد شہری اپنے گھروں میں ڈٹے ہوئے ہیں اور یہ اس بات کا واضح اعلان ہے کہ وہ اپنی زمین اور حق واپسی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ہجرت کا مطلب ہمیشہ کے لیے بیدخلی ہے جو کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔

قابض اسرائیل کی “بھوک کی انجینیرنگ”

انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل دانستہ طور پر غزہ کے عوام کو ’’منظم بھوک‘‘ کی حالت میں رکھ رہا ہے۔ یہ کوئی اتفاقی بحران نہیں بلکہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے، جسے عالمی قوانین واضح طور پر جنگی جُرم اور نسل کشی قرار دیتے ہیں۔

میڈیا کا کردار

انہوں نے کہا کہ سرکاری میڈیا آفس اور فلسطینی صحافیوں نے ناقابلِ بیان حالات میں بھی قابض اسرائیل کے جھوٹے بیانیے کو توڑنے کا کام کیا ہے۔ شہادتوں، تصاویر، اعداد و شمار اور براہ راست شواہد کے ذریعے فلسطینی حقیقت دنیا تک پہنچائی گئی ہے۔ اگرچہ قابض اسرائیل نے صحافیوں کو نشانہ بنایا، دفاتر اور آلات تباہ کیے، مواصلات بند کیے مگر پھر بھی فلسطینی میڈیا نے عالمی محاذ پر سچائی کو زندہ رکھا ہے۔

نتیجہ

اسماعیل ثوابتہ نے آخر میں کہا کہ قابض اسرائیل کی درندگی کو روکنے کے لیے صرف عالمی مذمت کافی نہیں۔ عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ جب تک قابض اسرائیل کو جوابدہ نہیں بنایا جائے گا، تب تک غزہ کے شہری مزید قتل عام، جبری ہجرت اور بھوک کا شکار ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے عالمی برادری، عرب اور اسلامی دنیا اور فلسطینیوں کے حامیوں کو متحد ہو کر قابض اسرائیل کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan